Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقاموں اور خروج وعودہ میں شاہی رعایت سے زیادہ فائدہ کسے ہوگا؟

رعایت کے حقدار وزٹ ویزے کے حامل افراد بھی ہوں گے(فوٹو سیدتی)
 ایوان شاہی کی جانب سے کورونا وائرس کے موجودہ حالات کے پیش نظر ایک بار پھر تارکین کی سہولت کے لیے ان کے اقاموں، خروج وعودہ اور وزٹ ویزوں کی مدت میں 31 جولائی 2021 تک توسیع کے احکامات صادر کیے گئے ہیں۔
محکمہ پاسپورٹ ’جوازات‘ نے فوری طورپر توسیع کا طریقہ کار متعین کرتے ہوئے اہم نکات بیان کیے ہیں جن کے تحت وہ تارکین حالیہ شاہی رعایت سے مستفیض ہو سکتے ہیں جودرج ذیل زمرے میں شامل ہوں گے۔ 
جوازات کی جانب سے جاری کردہ 3 نکاتی لائحہ عمل میں  تیسرے نکتے میں واضح طورپر بتایا گیا ہے کہ ’دی جانے والی شاہی رعایت سے ان 20 ممالک کے شہری مستفیض ہوں گے جہاں سے مسافروں کی آمد پر 2 فروری 2021 سے عارضی پابندی عائد کی گئی تھی‘۔ 
 نئے احکامات کے حوالے سے جاری کیے گئے لائحہ عمل کے پہلے نکتے میں کہا گیا کہ ان ممالک کے تارکین جہاں سے مسافروں کے مملکت آنے پرعارضی پابندی عائد کی گئی ہے ان کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں شاہی احکامات پرعمل کرتے ہوئے 31 جولائی 2021 تک مفت توسیع کی جائے گی۔ 
شاہی فرمان کے تحت رعایت کے حقدار وزٹ ویزے کے حامل افراد بھی ہوں گے جن کا ویزا (مخصوص ممالک سے) عارضی سفری پابندی کی وجہ سے متاثر ہوا ہے ان کے وزٹ ویزے کے مدت میں بھی توسیع کردی جائے گی۔ 
واضح رہے شاہی فرمان کے بعد جوازات کی جانب سے خود کارسسٹم کے تحت اقاموں، خروج وعودہ اور وزٹ ویزوں کی مدت میں31 جولائی تک توسیع کے پروگرام پر مرحلہ وار عمل شروع کردیا گیا ہے۔ 
جوازات اور نیشنل ڈیٹا بیس سینٹر کے اشتراک سے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں خود کار طریقے سے توسیع کی جائے گی جس کےلیے جوازات سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ 

 رعایت سے سب سے زیادہ فائدہ ورک ویزوں پر جانے والوں کو ہوگا(فوٹو سیدتی)

شاہی فرمان کے تحت جوازات کی جانب سے اعلان کردہ تیسرے نکتے کے مطابق  وہ افراد جن کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت 2 فروری (جب 20 ممالک سے مسافروں کی آمد پر پابندی عائد کی گئی تھی) سے قبل ختم ہو گئی تھی وہ اس رعایت میں شامل نہیں ہوں گے۔
وہ افراد جن کا خروج وعودہ یا واپسی کی مدت 2 فروری کے بعد کی تھی وہ اس رعایت سے مستفیض ہوسکتے ہیں۔ 
 یہ بات بھی مدنظر رکھی جائے کہ 24 مئی 2021 کو بھی پاکستان سمیت ان 20 ممالک کے شہریوں کےاقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں 2 جون تک توسیع کے احکامات صادر کیے تھے جن سے مسافروں کے آنے پرکورونا وائرس کی وجہ سے عارضی پابندی عائد کی گئی تھی۔ 
شاہی رعایت سے سب سے زیادہ فائدہ ورک ویزوں پر جانے والوں کو ہوگا کیونکہ موجودہ توسیع 31 جولائی تک مفت ہو گی اس میں اقامہ، خروج وعودہ اور لیبر آفس کی فیس کے علاوہ ’مقابل مالی‘ (سعود ائزیشن فیس) بھی نہیں لی جائے گی۔

قانون کے مطابق فیملیز کا اقامہ سربراہ خانہ کے اقامہ سے منسلک ہوتا ہے۔ (فوٹو سیدتی)

جس سے براہ راست کمپنیوں کو زیادہ فائدہ ہو گا اور اس رعایت سے کمپنیوں اور اداروں پرمالی بوجھ کم ہونے کا امکان ہے۔  
جہاں تک فیملیز کا تعلق ہے ان کے لیے صرف خروج وعودہ کی فیس کے حوالے سے ہی فائدہ ہو گا کیونکہ قانون کے مطابق فیملیز کا اقامہ سربراہ خانہ کے اقامہ سے منسلک ہوتا ہے۔ 
جب سربراہ خانہ کا اقامہ تجدید ہو گا اس کے ساتھ ہی اہل خانہ کا اقامہ بھی تجدید کردیاجاتا ہے البتہ فیملیز کے خروج وعودہ کی فیس جو کہ 100 ریال ماہانہ ہے اس میں کافی رعایت ملے گی ۔ اس اعتبار سے اگر کسی فیملی کے دو ممبران وطن گئے ہوئے ہیں اور انکا خروج وعودہ مارچ میں ایکسپائر ہو گیا ہے انہیں اس نئی شاہی رعایت کے تحت 5 ماہ کی مفت توسیع یعنی 500 ریال فی فرد کے حساب سے 1000 ریال کی رعایت مل جائے گی۔  

شیئر: