Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دو دہائیوں میں پہلی بار چائلڈ لیبر میں اضافہ، ’مزید کروڑوں بچے شکار ہو سکتے ہیں‘

کورونا بحران کے بعد چائلڈ لیبر کے حوالے سے سب سے زیادہ افریقی خطہ متاثر ہوا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ نے جمعرات کو انکشاف کیا ہے کہ دنیا میں دو دہائیوں میں پہلی بار چائلڈ لیبر میں اضافہ ہوا ہے اور کورونا بحران کی وجہ سے مزید کروڑوں بچے اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اور اقوام متحدہ کی بچوں کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم یونسیف کی مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2020 کے آغاز میں چائلڈ لیبر کی تعداد 16 کروڑ ہو چکی ہے جس میں گذشتہ چار سالوں میں آٹھ کروڑ 40 لاکھ بچوں کا اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس تعداد میں اضافے کا آغاز وبا سے پہلے ہو چکا تھا اور اس میں کمی کے رحجان میں ڈرامائی انداز میں تبدیلی آئی ہے جس میں سنہ 2000 سے 2016 تک چائلڈ لیبر کی تعداد کم ہو کر نو کروڑ 40 لاکھ ہو گئی تھی۔
جیسے جیسے کورونا بحران میں اضافہ ہوتا گیا پوری دنیا میں 10 میں سے ایک بچہ چائلڈ لیبر میں پھنستا گیا، جس سے سب سے زیادہ افریقہ کا خطہ متاثر ہوا۔
دونوں ایجنسیوں کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق چائلڈ لیبر کا شکار بچوں کی شرح سنہ 2016 جتنی ہی ہے لیکن آبادی میں اضافے کا مطلب ہے کہ ان کی تعداد بہت زیادہ بڑھ گئی ہے اور وبا کا خطرہ صورتحال کو بہت زیادہ خراب کر رہا ہے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر تیزی سے بڑھتے غریب خاندانوں کی فوری امداد کے لیے کچھ نہ کیا گیا تو اگلے دو سالوں میں تقریباً مزید پانچ کروڑ بچے چائلڈ لیبر کے لیے مجبور ہو جائیں گے۔

یونیسف کی چیف ہنریٹا فور کا کہنا ہے کہ ’ہم چائلڈ لیبر کو ختم کرنے کی لڑائی میں ہار رہے ہیں۔‘ (فوٹو: روئٹرز)

اس صورتحال کے حوالے یونیسف کی چیف ہنریٹا فور نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم چائلڈ لیبر کو ختم کرنے کی لڑائی میں ہار رہے ہیں۔‘
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’کورونا بحران نے ایک خراب صورتحال کو بدترین بنا دیا ہے۔‘
’اب عالمی سطح پر لاک ڈاؤن، سکولوں کی بندش، معاشی رکاوٹوں اور سکڑتے ہوئے قومی بجٹ کے دوسرے سال میں خاندان دل توڑ دینے والا انتخاب پر مجبور ہیں۔‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر وبا کے باعث غربت کے حالیہ تخمینوں میں اضافہ ہوتا ہے تو سنہ 2022 کے آخر تک مزید 90 لاکھ بچے چائلڈ لیبر میں دھکیلے جائیں گے۔
تاہم یونیسف کی شماریات کی ماہر کلاڈیا کیپا کے مطابق اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تعداد ممکنہ طور پر پانچ گنا سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر کفایت شعاری کے اقدامات اور دوسرے عوامل کی وجہ سے معاشرتی تحفظ موجودہ سطح سے نیچے آ جاتا ہے تو آئندہ آنے والے سال کے آخر تک چائلڈ لیبر کا شکار ہونے والے بچوں کی تعداد چار کروڑ 60 لاکھ تک بڑھ سکتی ہے۔‘
ہر چار سال بعد شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چائلڈ لیبر کی مجموعی عالمی تعداد میں آدھے بچوں کی عمریں پانچ سے 11 سال تک ہے۔

شیئر: