Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کے دوران ترسیلاتِ زر ہمارے لیے فرشتہ ثابت ہوئیں: وزیر خزانہ

وزیر خزانہ شوکت ترین نے بریفنگ سے قبل وزیراعظم عمران خان کو اقصادی سروے پیش کیا (فوٹو: پی ایم آفس)
پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ’کورونا کی وجہ سے پاکستان کی معیشت متاثر ہوئی تاہم درست پالیسیوں کی بدولت اس کے اثرات کو زائل کیا گیا اور پچھلے سال جولائی سے معاشی سرگرمیاں بحال ہونا شروع ہوئیں۔‘
وزیر خزانہ نے کورونا کی وجہ سے بننے والی صورت حال کے دوران ترسیلات زر  کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’اس دوران ترسیلات زر نے ریکارڈ قائم کیا اور اس وقت یہ 26 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہیں اور ہمارا اندازہ ہے کہ یہ 29 ارب ڈالر تک جائیں گی۔‘

 

جمعرات کو اسلام آباد میں اقتصادی سروے 2021-2020 پیش کرتے ہوئے شوکت ترین نے بتایا کہ ’ترسیلات زر کا بڑھنا اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے وزیراعظم عمران خان سے گہرے تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔‘
بقول ان کے ’مختلف مالیاتی اداروں کی جانب سے خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ کورونا بحران کے دوران ترسیلات زر میں کمی آئے گی تاہم ان میں اضافہ ہوا۔‘
انہوں نے ترسیلات زر کو اللہ کی طرف سے فرشتہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ ملکی زرمبادلہ کے لیے بہت اہم تھیں، اور ان کی بدولت 10 ماہ سے ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ کورونا سامنے آیا تو اس وقت تقریباً 5 کروڑ 60 لاکھ افراد کام کر رہے تھے جن کی تعداد کم ہو کر تین کروڑ پچاس لاکھ پر آگئی یعنی تقریباً دو کروڑ افراد بے روزگار ہوئے۔
انہوں نے کورونا سامنے آنے کے بعد وزیراعظم کی جانب سے متعارف کروائی جانے والی پالیسیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’وہ کافی محتاط پالیسیاں تھیں جن پر بہت سے ممالک نے عمل نہیں کیا بلکہ ہمارے ہاں بھی ان پر شروع میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا۔‘

تحریک انصاف کی حکومت میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے اپنا پہلا اقتصادی سروے پیش کیا (فوٹو: وزارت خزانہ)

انہوں نے بتایا کہ ’یہ انہی پالیسیوں کا اثر تھا کہ اکتوبر 2020 تک برسرروزگار افراد کی تعداد پھر سے پانچ کروڑ تیس لاکھ پر آگئی اور معیشت بحالی جانب بڑھنا شروع ہوئی۔‘
وزیر خزانہ نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے حوالے سے بتایا کہ ’اس میں ایک ارب ڈالر سے زائد رقوم آچکی ہیں، جبکہ سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر جو 2019-2018 میں سات ارب ڈالر پر چلے گئے تھے اب وہ 16 ارب ڈالر پر آگئے ہیں اور یہ پچھلے چار سال کی بلند ترین سطح ہے۔‘
شوکت ترین نے اس موقع پر ایف اے ٹی ایف کی طرف سے پاکستان کی ریٹنگ بہتر کیے جانے کے حوالے سے بتایا کہ ’اس سے حکومت کی اچھی کارکردگی ظاہر ہوتی ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ‘ہمارا خیال ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے آئندہ جائزہ اجلاس میں ہمیں مزید ریلیف ملے گا اور ہم گرے سے وائٹ لسٹ پر آجائیں گے۔‘

شوکت ترین نے امید ظاہر کی کہ ’ایف اے ٹی ایف کے آئندہ جائزہ اجلاس میں ہم گرے سے وائٹ لسٹ پر آجائیں گے‘ (فوٹو: ایف اے ٹی ایف)

شوکت ترین کے مطابق پچھلے بجٹ کے وقت حکومت کا اندازہ دو اعشاریہ ایک فیصد شرح نمو کا تھا جبکہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کا اندازہ اس سے کم تھا تاہم حکومت کی جانب سے جو فیصلے کیے گئے جن میں زراعت اور تعمیراتی شعبوں کے لیے مراعات شامل تھیں جس کی وجہ سے شرح نمو بہتر ہوئی۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’کپاس کی فصل خراب ہونے کے باعث اندیشہ یہ تھا کہ اس کی شرح نمو شاید منفی میں چلی جائے تاہم وہ دو اعشاریہ 77 فیصد تک رہی، اسی طرح دوسری فصلوں گندم، چاول، گنے اور مکئی کی ریکارڈ پیداوار سامنے آئی۔‘
شوکت ترین کے مطابق ’اس بجٹ میں غریبوں کو سب سے زیادہ ترجیح دی گئی ہے۔ آئی ایم ایف سے کہہ دیا ہے کہ غریب پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے۔‘
امریکہ کے حوالے انہوں نے بتایا کہ ’ہم امریکہ سے پیسے نہیں تجارت چاہتے ہیں۔‘

شوکت ترین نے اعتراف کیا کہ ’ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے تاہم دوسرے ممالک کے مقابلے میں کم قیمتیں بڑھائی گئیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کے مطابق ’آئی ایم ایف کو بتا دیا ہے کہ بجلی کا ٹیرف بڑھا سکتے ہیں نہ ہی انکم ٹیکس میں اضافہ کر سکتے ہیں۔‘
وزیر خزانہ کے مطابق ’ہم بجلی کے ٹیرف نہیں بڑھا سکتے اور نہ ہی انکم ٹیکس میں اضافہ کر سکتے ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں شوکت ترین نے بتایا کہ ’رواں برس مارچ کے اختتام تک ملک کا مجموعی قرضہ 380 کھرب روپے تھا، جس میں 250 کھرب مقامی جبکہ تقریباً 120 کھرب غیرملکی قرضہ ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’گذشتہ سال کے مقابلے میں قرض میں تقریباً 17 کھرب روپے کا اضافہ ہوا جبکہ اس سے پچھلے سال کے دوران یہ اضافہ 36 کھرب روپے تھا۔‘
بجٹ کے حوالے سے وزیر خزانہ نے بتایا کہ ’اس میں ترقیاتی کاموں کے لیے مختص رقوم کے بارے میں کوشش ہو گی کہ ان کو درست طور پر استعمال کیا جائے۔‘

وزیر خزانہ نے کہا کہ ’اس وقت بجلی سرپلس ہے، لوڈ شیڈنگ وقتی معاملہ ہے جو حل ہو جائے گا‘ (فوٹو: اے ایف پی)

سٹیٹ بینک کے پالیسی ریٹ میں تبدیلی کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر شوکت ترین کا کہنا تھا کہ اس کے بارے میں معلومات دینا میرا اختیار نہیں ہے بلکہ یہ خود مختار سٹیٹ بینک ہی بتا سکتا ہے۔‘
شوکت ترین نے اعتراف کیا کہ ’ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے تاہم دوسرے ممالک کے مقابلے میں کم قیمتیں بڑھائی گئیں۔‘
لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’اس وقت بجلی سرپلس ہے، لوڈ شیڈنگ وقتی معاملہ ہے جو حل ہو جائے گا۔‘

شیئر: