غزہ سے متعلق عرب اسلامی وزارتی کمیٹی نے سنیچر کو ایک بیان میں غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں شہریوں کے خلاف جاری نسل کشی کے جرائم کا ذمہ دار مکمل طور پر اسرائیل کو قرار دیا ہے۔
غیرمعمولی عرب اسلامی سربراہ اجلاس کی طرف سے غزہ پر وزارتی کمیٹی نے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ’ ہم غزہ کی پٹی میں جاری نسل کشی اور انسانی تباہی جس کی کوئی مثال نہیں ملتی، کےلیے مکمل طور پر اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کی غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی منظوریNode ID: 893129
-
سعودی عرب کی غزہ پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے کی شدید مذمتNode ID: 893149
کمیٹی نے عالمی برادری خاص طور پر سلامتی کونسل کے مستقل ارکان پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کی غیرقانونی جارحانہ پالیسیوں کو روکنے کےلیے فوری اقدامات کریں۔
غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت کے فوری اور مکمل خاتمے، غزہ کی پٹی، مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں شہریوں اور سول انفرا سٹرکچر کے خلاف قابض افواج کی جاری خلاف ورزیاں بند کرانے پر بھی زور دیا گیا۔
وزارتی کمیٹی نے بیان میں غزہ تک غیر مشروط رسائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل سے کہا گیا کہ وہ قابص طاقت کے طور پرغزہ کی پٹی میں خوراک، دواوں اور ایندھن سمیت انسانی امداد کی فوری اور غیر مشروط طور پر داخلے کی اجازت دے، بین الاقوامی انسانی قوانین اور اصولوں کے مطابق امدادی ایجنسیوں اور بین الاقوامی تنظیموں کے آپریشن کی آزادی کو یقینی بنایا جائے۔
بیان میں غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے عرب اسلامی منصوبے پر فوری عملدرآمد شروع کرنے کی ضرورت اور جلد ہی قاہرہ میں ہونے والی غزہ کی تعمیر نو کانفرنس میں فعال شرکت پر بھی زور دیا گیا۔
یاد رہے اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دی ہے۔
یہ فیصلہ حماس کے سات اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد سے جاری اسرائیل کی 22 ماہ کی جوابی کارروائیوں میں مزید شدّت کی عکاسی کرتا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر کے حملے کے بعد سے اسرائیل کی فوجی کارروائی میں 61 ہزار سے زیادہ فلسطینی جان سے جا چکے ہیں۔