Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنان تیل درآمد کرنے کے لیے ایران سے مذاکرات کرے، حسن نصراللہ

حسن نصر اللہ کے تبصروں سے لبنانی عوام میں مختلف قسم کا ردعمل پیدا ہوا۔ (فوٹو فیس بک)
حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ نے زور دیا ہے کہ اگر ایندھن کی قلت برقرار رہتی ہے تو لبنانی کرنسی کے ساتھ پٹرول اور ڈیزل خریدنے کے لیے ایران سے بات چیت کرنی چاہیے۔
عرب نیوز کے مطابق اس اقدام کے نتیجے میں لبنان پر بین الاقوامی پابندیاں عائد کیے جانے کے امکانات سے قطع نظر یہ بات انہوں نے ایک ٹیلی ویژن تقریر کے دوران کہی۔
حزب اللہ تحریک کے رہنما حسن نصراللہ کے اس بیان کو لبنانی ریاست اور امریکہ کی مخالفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
حسن نصراللہ کی تقریر ان خبروں کے چند گھنٹے بعد سامنے آئی جن میں کہا گیا تھا کہ عراقی حکومت لبنان کو تیل کی فراہمی کے سابقہ وعدے کو دگنا کر کے 5 لاکھ ٹن سے 10 لاکھ ٹن کرنے پر راضی ہو گئی ہے۔
نصر اللہ کے تبصروں سے لبنانی عوام میں مختلف قسم کا ردعمل پیدا ہوا ہے۔ کچھ حیران ہوئے اور کچھ نے پابندیوں کے خدشے کے پیش نظر ایران سے تیل خریدنے کے خیال کو مسترد کر دیا۔
واضح رہے کہ واشنگٹن نے اب بھی ایران پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور حزب اللہ کے فوجی اور سیاسی شعبوں کو  دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کر رکھا ہے۔
لبنان کے رکن پارلیمنٹ بلال عبداللہ نے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ جب حسن نصراللہ نے ایران سے ایندھن لانے کی بات کی تو ان کا لہجہ بہت بلند تھا۔
انہوں نے کہا کہ لبنانی عوام ادویہ، خوراک اور ایندھن کی قلت کا شکار ہیں، ان کے دکھوں کو ایران کے ساتھ مضبوط پل بنانے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
’اس طرح کے معاملات پر ریاست کے اندر ہی بات چیت ہونی چاہیے۔ اگر معاملات ریاست اور پارلیمنٹ کے دائرہ کار سے باہر ہونے لگیں تو وہ ملک کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہوسکتے۔‘
عبداللہ نے کہا کہ لوگوں کی تکالیف کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ اس سے پڑوسی ممالک اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ لبنان کے تعلقات متاثر ہوتے ہیں۔

حسن نصراللہ کے حالیہ بیان کو لبنانی ریاست اور امریکہ کی مخالفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

گزشتہ برس بیروت بم دھماکے کے بعد حکومتی غفلت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنی پارٹی الکتائب کے ساتھیوں سمیت پارلیمنٹ سے استعفیٰ دینے والے الیاس ہنخاش نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حزب اللہ غیر قانونی سرحدی گزرگاہوں اور قانونی سہولتوں سمیت ملک کے تمام اثاثوں کو کنٹرول کرتی ہے، یہ کرپٹ مافیا کی حفاظت کرتی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ لبنان کے عوام کو آج جس دیوالیہ پن، بھوک اور بین الاقوامی تنہائی کا سامنا ہے اس کی ذمہ دار حزب اللہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ یہ ایندھن براہ راست شام لائیں اور لبنان سے شام میں سمگلنگ بند کر دیں۔
’ہم جانتے ہیں کہ لبنان سے رعایتی سامان کی سمگلنگ کے پیچھے کون ہے جس نے گیس سٹیشنوں پر کبھی نہ ختم ہونے والی قطاروں میں کھڑے اپنی باری کا انتظار کرنے والے لبنانیوں کی تذلیل کی ہے۔‘

حسن نصراللہ نے کہا کہ جس مدد کی ضروررت ہے وہ نہیں ملتی تو ملک تاریکی میں ڈوب جائے گا۔ (فوٹو عرب نیوز)

حسن نصراللہ نے اپنی تقریر کے دوران یہ کہتے ہوئے لبنانی عوام سے ہمدردی کا اظہار کرنے کی کوشش کی تھی کہ لوگوں کی توہین ناقابل قبول ہے۔
لبنانی پارلیمنٹ کے سپیکر نبیہ بیری نے بدھ کو عراقی حکومت کی جانب سے لبنان کے لیے ایندھن کے حوالے سے تعاون دگنا کرنے کی منظوری دینے پر عراقی وزیراعظم مصطفی القدیمی کا شکریہ ادا کیا۔
لبنان اور مشرق وسطیٰ میں توانائی کے امور کے ماہر مارک ایوب نےعرب نیوز کو بتایا کہ موجودہ بحران کے سیاسی حل کی عدم موجودگی میں لبنان کی جانب سے ایندھن کو محفوظ کرنے اور اس مشکل وقت پر قابو پانے کے حوالے سے کوئی بھی فرد بیرونی ممالک کا سہارا لینے کی مخالفت نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ لبنان ہنگامی صورتحال کا شکار ہے، اگر ہمیں وہ مدد جس کی ہمیں ضروررت ہے نہیں ملتی تو ملک بہت جلد مکمل تاریکی میں ڈوب جائے گا۔

لبنانی عوام ادویات، خوراک اور ایندھن کی قلت کا شکار ہیں۔ (فوٹو ایم ای او)

لبنانی حکومت نے گزشتہ برس 4 اگست کو بیروت کی بندرگاہ پرہونے والے دھماکے پر لوگوں میں پائے جانے والےغم وغصے کے باعث استعفیٰ دے دیا تھا۔
لبنانی صدر مشیل عون اور سعد حریری نئی حکومت کی تشکیل پراتفاق رائے سے قاصر رہے ہیں۔
بدھ کو افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ سعد حریری مذاکرات کو ترک کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اس کی وجہ سے ڈالرکی بلیک مارکیٹ کے تبادلے کی شرح میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
ادھر ملک میں معاشی بحران اور رہائش کے ناقص حالات کے خلاف لبنانی عوام ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

شیئر: