Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیروت دھماکے: اڑھائی لاکھ سے زائد بے گھر، 135 ہلاک

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں دو زور دار دھماکوں نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے جس میں 135 افراد ہلاک اور پانچ ہزار زخمی ہوئے ہیں، جبکہ حکام کے مطابق اڑھائی سے تین لاکھ لوگ بے گھر بھی ہوئے ہیں۔ 
برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق لبنان کے وزیر صحت نے منار ٹی وی کو بتایا ہے کہ دھماکوں سے ہلاکتوں کی تعداد 135ہو گئی ہے اور پانچ ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔
 لبنانی وزیراعظم حسن دیاب نے بدھ کو یوم سوگ کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ ’جو کچھ ہوا احتساب کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے۔ جو بھی اس تباہی کا ذمہ دار ہے اسے اس کی قیمت چکانی ہوگی۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بیروت کے گورنر مروان عبود نے کہا ہے’ کہ دھماکوں کی وجہ سے اڑھائی سے تین لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان دھماکوں سے ہونے والی تباہی سے تین سے پانچ ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔‘
گورنر مروان عبود نے کہا کہ ’انجینیئرز اور تکنیکی ٹیموں نے ابھی سرکاری سطح پر نقصان کا اندازہ لگانا ہے۔ ان کے مطابق دھماکوں سے آدھے سے زیادہ بیروت شہر متاثر ہوا ہے۔‘
عرب نیوز کے مطابق منگل کی سہ پہر ہونے والے دھماکوں نے بیروت کے مختلف علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا اور شہر کے مرکز سے دھویں کے گہرے بادل اٹھتے دکھائی دیے۔

سعودی عرب اور امریکہ سمیت کئی ملکوں نے لبنان  سے اظہار یکجہتی  کرتے ہوئے مدد کی پیشکش کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے لبنان کے ساتھ مکمل تعاون اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کی جانب سے جاری بیان میں سعودی حکومت نے حادثے کا شکار ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

دوسرا دھماکہ نہایت خوفناک تھا جس کی آواز دور تک سنی گئی: فوٹو روئٹرز

بیروت کے رہائشیوں نے بتایا کہ دھماکے سے عمارتوں کی کھڑکیاں اور شیشے ٹوٹ گئے جبکہ کئی گھروں کی چھتیں بھی گر گئیں۔
عرب نیوز کے مطابق دھماکے بیروت شہر کی بندرگاہ کے قریب ہوئے جس سے بڑے پیمانے پر میلوں دور تک عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ بڑے دھماکے سے قبل علاقہ میں ایک چھوٹے دھماکے اور آگ لگنے کی اطلاعات ملی تھیں۔
دھماکوں کی سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دوسرا دھماکہ نہایت خوفناک تھا جس کی آواز دور تک سنی گئی۔ لوگ ریستوران اور گھروں سے چیختے ہوئے بھاگ نکلے۔

دھماکوں سے میلوں دور تک عمارتوں کو نقصان پہنچا: فوٹو روئٹرز

لبنان کے ہلال احمر نے دھماکے کے بعد کی صورتحال میں لوگوں سے اپیل کی ہے کہ طبی مراکز پہنچ کر خون کے عطیات دیے جائیں۔
بندرگاہ پر ایک سپاہی نے  بتایا کہ ’زمین پر لاشیں پڑی ہیں۔ ایمبولینسز اب بھی لاشوں کو اٹھا رہی ہیں۔‘
بندرگاہ کے قریب دہائیوں سے رہائش پذیر ایک ریٹائرڈ سکول ٹیچر نے اے ایف پی کو بتایا ’دھماکے ایٹم بم کی طرح تھے‘۔
 سکول ٹیچر کا کہنا تھا ’ اس سے پہلے یہ کبھی نہیں ہوا تھا حتی کہ 1975 سے 1990 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں بھی نہیں‘۔

دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم سو افراد ہلاک اور بڑی تعداد میں افراد زخمی ہوئے ہیں: فوٹو روئٹرز

لبنان کی دفاعی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں بیروت کو ڈیزاسٹر زون قرار دیا ہے۔
دوسری جانب حزب اللہ کے جنرل سیکرٹری حسن نصر اللہ نے ماضی میں ایک خطاب میں ایٹمی دھماکے سے پیدا ہونے والی صورتحال کی منظر کشی کرتے ہوئے توقع ظاہر کی تھی کہ ’’ایسا اسرائیل میں ہو سکتا ہے۔‘‘
اس بات کا اظہار ان سے منسوب سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ایک ویڈیو کلپ میں دیکھنے کو ملتا ہے۔
حسن نصر اللہ کی توقع کے مطابق ایٹمی حملے کا منظر اسرائیل کی سرزمین پر تو رونما نہیں ہو سکا تاہم منگل کی شام بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے حسن نصر اللہ کے بیان کردہ منظر نامے کے عین مطابق تھے جن سے مشرق وسطیٰ میں عدیم النظیر تباہی پھیلی۔

شیئر: