Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کینیڈا: ہلاک افراد کی حمایت میں مارچ، ’یہاں نفرت کی کوئی جگہ نہیں‘

مارچ میں لندن شہر کی ہر کمیونٹی کے افراد نے شرکت کی۔ (فوٹو: روئٹرز)
کینیڈا میں ٹرک سے کچل کر ہلاک کیے جانے والے کینیڈین مسلم خاندان کے لیے ہزاروں افراد نے مارچ کیا ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق گذشتہ اتوار کو ایک ہی خاندان کے چاروں افراد اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب شام کو گھر کے قریب چہل قدمی کرتے ہوئے ایک 20 سالہ کینیڈین نوجوان نے ان پر ٹرک چڑھا دیا تھا۔ اس سانحے میں صرف خاندان کا پانچواں فرد نو سالہ بچہ زندہ بچا ہے۔
پولیس نے اسے نفرت پر مبنی جرم قرار دیا ہے۔
کینیڈین صوبے اونٹاریو کے شہر لندن میں لوگوں نے اس جگہ سے تقریباً سات کلومیٹر تک مارچ کیا جہاں سے ہلاک ہونے والوں خاندان کو قریبی مسجد تک پہنچایا گیا تھا۔ اس جگہ کے قریب سے ہی پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کیا تھا۔
مارچ میں شامل کچھ شرکا نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’یہاں نفرت کی کوئی جگہ نہیں‘ اور ’نفرت سے زیادہ محبت‘ جیسے پیغامات درج تھے۔
اسی طرح کے اجتماعات کینیڈا کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے اونٹاریو کے دوسرے شہروں میں بھی ہوئے۔
مارچ میں شریک ایک 19 سالہ طالب علم عبدالله الجارد کا کہنا تھا کہ ’بہترین بات تعداد نہیں ہے بلکہ اس مقصد کے لیے لندن کی ہر ایک کمیونٹی سے آنے والے افراد کا تنوع ہے۔‘
اس حملے سے کینیڈا میں غم و غصہ پھیل گیا۔ ہر جماعت کے سیاست دانوں نے اس جرم کی مذمت کرتے ہوئے نفرت انگیز جرم اور اسلامو فوبیا کو روکنے کے مطالبات کی حوصلہ افزائی ہے۔
حملہ آور کو جمعرات کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ اگلی پیشی پیر کو ہونی ہے۔ ان پر قتل اور اقدام قتل سمیت چار دفعات لگائی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ان ہلاکتوں کو ایک ’دہشت گرد‘ حملہ قرار دیا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ دائیں بازو کے گروہوں اور آن لائن نفرت کو گرفت میں لائے گے۔

شیئر: