Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پانچ بچوں کو جان سے مارنے والی ماں کے خلاف کارروائی شروع

خاتون کا کہنا ہے کہ ماسک پہنے ایک شخص نے اس کے بچوں کو قتل کیا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
جرمنی میں ایک 28 سالہ خاتون کے خلاف اپنے چھ میں سے پانچ بچوں کو دم گھونٹ کر مارنے کے الزام میں عدالتی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر کو پراسیکیوٹرز نے اسے ایک مشکوک مقدمہ قرار دیا ہے۔
ملزمہ کی شناخت صرف کرسٹیان کے نام سے ہوئی ہے، اگر ان پر بچوں کے قتل کا جرم ثابت ہوتا ہے تو مغربی جرمنی کی ووپرٹال کی ضلعی عدالت سے عمر کی سزا ہو سکتی ہے۔
خاتون کی تین بیٹیوں اور دو بیٹوں کی لاشیں سولنن میں ان کے فلیٹ سے تین ستمبر 2020 کو ملی تھیں۔
بیٹیوں کی عمریں ایک، دو اور تین جبکہ بیٹوں کی عمریں چھ اور آٹھ سال تھیں۔
بچے مردہ حالت میں اپنے بستروں پر پائے گئے تھے، ہر بچہ تولیے میں لپٹا ہوا تھا۔
سرکاری وکیلوں کا کہنا ہے کہ بچوں کو ڈبونے یا دم گھونٹ کر مارنے سے پہلے خاتون نے بچوں کو سلانے کے لیے ان کے ناشتے کے مشروبات میں دوا ملائی تھی۔
اس کے بعد خاتون نے ڈسلڈورف سٹیشن پر ٹرین کے سامنے کود کر خودکشی کی کوشش کی تاہم ان کو بچا لیا گیا۔
خاتون کا 11 چھٹا بچہ سکول میں ہونے کی وجہ سے محفوظ رہا تھا۔

جرم ثابت ہونے پر خاتون کو عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے (فوٹو: فلکر)

کرسٹیان صحت جرم سے انکار کرتی ہیں، ان کا دعویٰ ہے کہ ماسک پہنے ایک شخص اس کے فلیٹ میں داخل ہوا اور کے بچوں کو قتل کیا۔
سرکاری وکیلوں کے مطابق تفتیش کاروں کو خاتون کے اس دعوے سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
بچوں کو قتل کرنے کا مقصد واضح نہیں لیکن سرکاری وکیل ہیریبرٹ کائنے گیبارت کا کہنا ہے کہ ملزمہ کا اپنے شوہر کے ساتھ اس کی نئی گرل فرینڈ کے بارے میں جھگڑا ہوا تھا۔
وکیلوں نے کرسٹینا کے پر مشکوک قتل کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ اس نے بچوں کی معصومیت اور دفاع نہ کر سکنے کا فائدہ اٹھایا۔

شیئر:

متعلقہ خبریں