Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایوان میں ہنگامہ آرائی، سپیکر قانونی کارروائی کر سکتا ہے؟

سپیکر کسی ممبر کو خاموش کرا دیں تو یہ اس کے خلاف چارج شیٹ تصور کی جاتی ہے (فوٹو: قومی اسمبلی)
پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان لفظی گولہ باری تو جاری رہتی ہے لیکن منگل کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس پارلیمانی تاریخ کا ایسا موقع تھا جب ارکان پارلیمنٹ گتھم گتھا ہوئے اور ایک دوسرے پر کتابیں اچھالی گئیں۔
حکومتی اور اپوزیشن بنچوں کی جانب سے اس ہلڑ بازی کے دوران متعدد ارکان پارلیمنٹ کے علاوہ سارجنٹ ایٹ آرمز معمولی زخمی بھی ہوئے اور سپیکر کو اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔
یہ پہلا موقع نہیں جب ارکان پارلیمنٹ ایک دوسرے کے خلاف الفاظ کے نشتر چلانے سے ایک قدم آگے بڑھے ہوں اور بات ہاتھا پائی تک آئی ہو بلکہ پاکستان کی تاریخ میں اسمبلی کی کارروائی کے دوران ہونے والے جھگڑے کے نتیجے میں ڈپٹی سپیکر کی ہلاکت بھی ہو چکی ہے۔
پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کے مطابق ’1958 میں مشرقی پاکستان کی صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایوان میں ہنگامہ آرائی اس قدر بڑھی کہ ڈپٹی سپیکر  شاہد علی پٹواری اس ہنگامہ آرائی میں زخمی ہوگئے اور بعدازاں وہ ہسپتال میں دم توڑ گئے‘۔
احمد بلال محبوب کے مطابق ’یہ واقعہ 1958 میں لگنے والے مارشل لا کے مختلف عوامل میں سے ایک تھا۔‘
پلڈاٹ سربراہ کے مطابق منگل کے روز پیش آنے والا واقعے پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کے بدترین واقعات میں سے ایک کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
’جمہوریت میں صرف ایک آمر کی گنجائش ہے، اور وہ سپیکر  ہے‘
قومی اسمبلی کے رولز اینڈ پروسیجر کے سیکشن 21 کے تحت سپیکر کے پاس یہ اختیار موجود ہے کہ وہ رولز کی خلاف ورزی پر کسی بھی ممبر کی رکنیت طے کردہ مدت تک معطل کر سکتے ہیں۔
احمد بلال محبوب کے مطابق’ جمہوریت میں صرف ایک ہی آمر کی گنجائش موجود ہے اور وہ سپیکر کی ہے، جمہوری نظام کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ سپیکر کو ہی صرف آمریت کے اختیارات دیے گئے ہیں کیونکہ ان کی کارروائی کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔‘

منگل کو اجلاس کے دوران غیرمعمولی ہنگامہ آرائی مشاہدے میں آئی ہے (فوٹو: قومی اسمبلی)

انہوں نے قومی اسمبلی کے قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’سپیکر ایوان کا ماحول خراب کرنے والے رکن کو مکمل اجلاس یا ایک روز کے لیے ایوان سے باہر بھیج سکتے ہیں۔ سپیکر کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ کسی بھی رکن اسمبلی کو خاموش کروا اور ان کا مائیک بند کرسکتے ہیں، ماحول خراب کرنے والے ممبر کی رکنیت پورے اجلاس کے لیے معطل کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے اسپیکر سارجنٹ آٹ آرمز کی خدمت بھی لے سکتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سپیکر اگر کسی ممبر کو خاموش کرا دیں اور مائیک بند کر دیا جائے تو وہ اس رکن کے خلاف چارج شیٹ تصور کی جاتی ہے اور جمہوری نظام میں وہ رکن ایک طرح کا ملزم بن جاتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سپیکر قومی اسمبلی کے پاس وہ تمام اختیارات موجود ہیں جس سے وہ ایوان کا ماحول خوشگوار بنا سکے لیکن بدقسمتی سے ان اختیارات کا استعمال نہیں کیا جا رہا۔‘

شیئر: