Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حقیقت یا فسانہ: ’نومولود غار میں نو ماہ تک مردہ ماں کے سینے سے غذا حاصل کرتا رہا‘

اس قصے کے راوی برطانوی افسر ہارورڈ ڈکسن ہیں(فوٹو المرصد)
سعودی عرب کے صوبے حائل کے ایک غار میں نومولود مردہ ماں کے سینے سے اپنی غذا حاصل کرتا رہا۔ یہ افسانوی قصہ العوازم قبیلے میں برسوں پہلے پیش آیا تھا۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق اس قصے کے راوی برطانوی افسر ہارورڈ ڈکسن ہیں جنہوں نے اس کا تذکرہ ’عرب الصحرا‘  (صحرا کے عرب) نامی کتاب میں کیا ہے، یہ کتاب  1949 میں شائع ہوئی تھی۔  
ہارورڈ ڈکسن نے کویت میں 1935 کے دوران ضویحی بن خرمہ کے حوالے سے اس قصے کو کتاب کا حصہ بنایا تھا۔
برطانوی افسر نے کتاب میں لکھا کہ ’عوازم قبیلے سے تعلق رکھنے والا ایک شخص حائل کے قریب سے گزر رہا تھا۔ اس کی بیوی امید سے تھی۔ دونوں ایک پہاڑی درے سے گزر رہے تھے کہ خاتون بچے کو جنم دے کر انتقال کر گئی‘۔
’شوہر نے بیوی کی میت پاس ہی موجود ایک چھوٹے غار میں رکھ دی اور غار کے دھانے پر پتھر رکھ دیے اور یہ سوچ کر بچہ بھی غذا سے محرومی کے باعث چل بسے گا اسے اپنے ہمراہ نہیں لے گیا۔ نومولود کا منہ اس کی ماں کے سینے پر رکھ کر وہاں سے روانہ ہوگیا‘۔
برطانوی افسر کے مطابق’ یہ قصہ العوازم قبیلے میں زبان زد عام تھا۔ نو ماہ بعد وہاں سے قبیلے کے کچھ لوگ گزر رہے تھے۔ انہوں نے تجسس کے جذبے سے غار تک رسائی حاصل کی مگر وہاں کے منظر سے خوفزدہ ہوکر بھاگ کھڑے ہوئے‘۔
انہوں نے دیکھا کہ’ غار کے دروازے پر رکھے ہوئے کچھ پتھر ہٹ گئے ہیں اور اس جگہ بچے کے  پیروں کے نشان بھی ہیں‘۔

قبیلے کے کچھ لوگ وہاں کے منظر سے خوفزدہ ہوکر بھاگ کھڑے ہوئے۔(فوٹو سبق)

انہوں نے پورا قصہ بچے کے باپ کو سنایا۔ وہ فوری طور پر جائے وقوعہ پہنچا۔ یہ دیکھ کر حیرت زدہ رہ گیا کہ نومولود اپنی ماں کی میت کے اطراف چل پھر رہا ہے۔ 
’میت سوکھ گئی تھی البتہ بائیں آنکھ، چہرے کا بایاں اور سینے کا بایاں حصہ اور بایاں بازو کسی بھی  زندہ انسان کے اعضا کی طرح مکمل اور تروتازہ نظر آرہے تھے۔ باپ نے خوف کے باوجود میت کو ریتیلی قبر میں دفنا کر بچے کو اپنے ہمراہ گھر لے آیا‘۔ 
صحرا نشینوں کا کہنا ہے کہ یہ بچہ جس کا نام خلوی رکھا گیا تھا۔ سن بلوغت کو پہنچا اور وہ اپنے قبیلے کے جنگجو کے طور پر بھی مشہور ہوا۔ کہتے ہیں کہ خلوی نے بڑی لمبی عمر پائی۔ 

شیئر: