Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہباز شریف کا حکومتی الیکشن بل پر اے پی سی بلانے کا اعلان

بلاول بھٹو نے کہ اے پی سی غیر جانبدارانہ اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد پر قومی اتفاق رائے کا ذریعہ بن سکتی ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے انتخابی اصلاحات پر کل جماعتی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف نے سنیچر کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ان سے مشاورت کی۔
بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے قائد حزب اختلاف کے اے پی سی بلانے کے اقدام کی حمایت کر دی ہے۔
شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو زرداری کو بتایا کہ انہوں نے متنازع حکومتی الیکشن بل پر کل جماعتی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے ترجمان کے مطابق مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو زرداری نے شہباز شریف کو جواب دیا کہ ’ہم آپ کے اس اقدام کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ اے پی سی میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کیاجائے گا۔ ’انتخابات کی نگرانی اور اس عمل کو جانچنے والی مختلف تنظیموں اور اداروں کو بھی دعوت دی جائے گی۔‘
شہباز شریف کی پارلیمان کو بائ پاس کر کے انتخابی اصلاحات پر گفتگو کیلئے آل پارٹیز کانفرنس کی تجویز مضحکہ خیز ہے، اس طرح کی فیصلہ سازی پارلیمان کے اندر کی جاتی ہے اپوزیشن لیڈر پارلیمان کو کمزور کرنے کے ایجنڈے کا حصہ بن رہے ہیں جو انتہائ افسوس ناک ہے
بلاول بھٹو زرداری نے کہا اے پی سی شفاف، غیر جانبدارانہ اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد پر قومی اتفاق رائے پیدا کرکے ذریعہ بن سکتی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اے پی سی میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کیاجائے گا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا کہ سنجیدہ اور عوام کی منتخب جمہوری جماعتوں کی انتخابی اصلاحات پر مشاورت اور قومی حکومت عملی ناگزیر ہے.

اے پی سی طلب کرنے پر حکومتی ردعمل 

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے شہباز شریف کی طرف سے اے پی سی بلانے پر ردعمل دیتے ہوئے ٹویٹ میں لکھا کہ ’شہباز شریف کی پارلیمان کو بائی پاس کر کے انتخابی اصلاحات پر گفتگو کے لیے آل پارٹیز کانفرنس کی تجویز مضحکہ خیز ہے، اس طرح کی فیصلہ سازی پارلیمان کے اندر کی جاتی ہے۔ اپوزیشن لیڈر پارلیمان کو کمزور کرنے کے ایجنڈے کا حصہ بن رہے ہیں جو انتہائی افسوس ناک ہے۔‘
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’آل پارٹیز کانفرنس ڈکٹیٹر شپ دور کی روایت ہے۔ جمہوریت میں سب سے بڑی آل پارٹیز کانفرنس پارلیمنٹ ہوتی ہے۔ پارلیمان چھوڑ کر قانون سازی پر مکالمہ پارلیمان کے باہر کرنا، جمہوریت کو کمزور کرنے اور پارلیمان کی بالادستی کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔‘

’الیکشن ایکٹ کی 13 شقیں آئین سے متصادم ہیں

قبل ازیں سنیچر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے وفاقی حکومت کو خط لکھ کر انتخابی اصلاحات پر تحفظات سے آگاہ کردیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے قرار دیا کہ مجوزہ الیکشن ایکٹ کی 13 شقیں آئین سے متصادم ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)ٌ

الیکشن کمیشن نے سیکریٹری رلیمانی امور کو  لکھے گئے خط میں حکومت کو الیکشن ترمیمی بل پراعتراضات سے تحریری طور آگاہ کیا اور ترامیم کا معاملہ وزیراعظم عمران خان کے نوٹس میں لانے کا مطالبہ کیا۔
الیکشن کمیشن کے خط کے مطابق قومی اسمبلی سے منظورکردہ الیکشن ایکٹ کی کئی شقیں آئین سے متصادم ہیں، آبادی کی بجائے ووٹرز پر حلقہ بندیوں کی تجویز آئین سے متصادم ہے۔
الیکشن کمیشن نے قرار دیا کہ ووٹرز لسٹوں کا اختیار آئین کے مطابق الیکشن کمیشن کا ہے اور مجوزہ الیکشن ایکٹ کی 13 شقیں آئین سے متصادم ہیں۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سینیٹ الیکشن کی سیکرٹ کی بجائے اوپن ووٹنگ آئین اور سپریم کورٹ کی رائے کےخلاف ہے۔
 

شیئر: