Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان فوج اور طالبان کے درمیان لڑائی سے ہزاروں خاندان بے گھر

طالبان قندوز شہر کے قریبی اضلاع پر بھی قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
افغانستان کے شمال میں طالبان اور افغان فوج کے درمیان جاری لڑائی کے نتیجے میں ہزاروں کی تعداد میں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکومتی عہدیداروں نے کہا ہے کہ شمالی صوبہ قندوز میں طالبان اور افغان فوج کے درمیان کئی دنوں سے لڑائی جاری ہے جس کے باعث تقریباً پانچ ہزار خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔
طالبان نے قندوز شہر کو گھیرے میں لے رکھا ہے جبکہ قریبی اضلاع کے علاوہ تاجکستان کے ساتھ سرحدی گزرگاہ پر بھی قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ حالیہ چند سالوں میں طالبان دو مرتبہ قندوز شہر پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
قندوز میں محکمہ برائے رفیوجی اینڈ ری پیٹرییشن کمیشن کے ڈائریکٹر غلام سخی رسولی نے اے ایف پی کو بتایا کہ لڑائی کے باعث تقریباً پانچ ہزار خاندان بے گھر ہو چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان میں سے دو ہزار تک خاندان کابل اور دیگر صوبوں کو نقل مکانی کر گئے ہیں۔
قندوز کی صوبائی کونسل کے رکن کا کہنا ہے کہ بے گھر ہونے والے افراد میں سے اکثریت نے شہر میں واقع ایک سکول میں پناہ لی ہوئی ہے، انہیں خوراک اور دیگر  اشیا ضرورت فراہم کی گئی ہیں۔
بے گھر افراد کے رہنے کے لیے سکول کے احاطے میں خیمے لگائے گئے ہیں۔
بے گھر ہونے والے ایک شخص جمعہ خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’تین دنوں سے ہم چھ خاندان یہاں اکھٹے رہ رہے ہیں۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ میرے بچے زمین پر بیٹھے ہیں۔‘

لڑائی کے باعث کئی خاندان کابل اور دیگر شہروں کو نقل مکانی کر رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

ایک اور شخص اختر محمد کا کہنا تھا کہ انہیں کسی قسم کی مدد نہیں فراہم کی گئی۔
ڈائریکٹر غلام سخی رسولی نے بتایا کہ جھڑپوں کے باعث صوبے بھر میں ٓاٹھ ہزار اضافی خاندان بے گھر ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت تمام بے گھر ہونے والے افراد کو مدد نہیں فراہم کر سکتی ہے۔
قندوز شہر کے ڈائریکٹر برائے صحت احسان اللہ فضلی نے بتایا کہ لڑائی کو شروع ہوئے ایک ہفتے سے زیادہ ہو گیا ہے، اس دوران 29 شہری ہلاک اور 225 زخمی ہوئے ہیں۔
مئی کے شروع سے طالبان کے کئی حملوں میں افغان فوج کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ طالبان کا دعویٰ ہے کہ چار سو سے زائد اضلاع میں سے 90 پر ان کا قبضہ ہے۔

شیئر: