Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عرب صحرا کی کہانی: خوبصورت لڑکی کے لیے باپ کا بیٹے سے انتقام

برطانوی افسر نے کتاب میں یہ واقعہ بیان کیا ہے۔( فائل فوٹو سبق)
 عرب کے صحرا میں پراسرار کہانیاں چھپی ہوئی ہیں۔ برطانیہ کے فوجی افسر اور مورخ  ہیرولڈ ڈکسن نے اپنی کتاب ’عرب صحرا‘  (صحرا کے  عرب) میں ایسی کئی کہانیاں بیان کی ہیں۔ 
سبق ویب سائٹ کے مطابق برطانوی فوجی افسر اور مورخ برسہا برس صحرا میں عربوں کے ساتھ  زندگی گزار چکے ہیں۔ 
ہیرولڈ ڈکسن نے اپنی کتاب میں بیٹے سے باپ کے انتقام کا ایک واقعہ بیان کیا ہے۔ یہ قصہ مارچ  1939 کا ہے۔
برطانوی مورخ نے کتاب میں تحریر کیا کہ ’ایک خوبصورت لڑکی سے باپ اور بیٹا دونوں شادی کرنا چاہتے تھے۔ دونوں کے درمیان اختلاف شدت اختیار کر گیا‘۔
’باپ عرب قبیلے کا مالدار شخص تھا اور کویت کے اطراف میں سکونت اختیار کیے ہوئے تھا جبکہ بیٹا نوجوان تھا۔ دونوں میں سے کوئی بھی لڑکی سے دستبردار ہونے پر آمادہ نہیں تھا۔ بالاخر بیٹے نے باپ کو چھوڑ کر اپنی نئی دنیا بسانے کے لیے عراق کا رخ کیا‘۔
’بیٹے نے صبح سویرے اپنے باپ کے بہترین گھوڑے کا انتخاب کیا۔ بندوق اور کارتوس بھی لیے۔ کچھ کھجوریں اور پانی کی مشکیزہ لے کر خاموشی سے عراق کے سفر پر روانہ ہوگیا‘۔ 
برطانوی افسر کے مطابق’ باپ  کی صبح آنکھ اچانک کھلی۔ فورا ہی اسے احساس ہوگیا کہ اس کا بیٹا گھر چھوڑ کر نکل گیا ہے‘۔
’باپ نے بیٹے سے انتقام لینے کا سوچا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب گھوڑے اور بندوق کی چوری قبیلے میں بدترین جرم اور قبیلے کے وقار کو مجروح کرنے والی شمار کی جاتی تھی‘۔

گھوڑے کے قدموں کے نشانات کا تعاقب کرتے ہوئے بیٹے تک پہنچ گئے( فوٹو ٹوئٹر)

اس نے پورے قبیلے میں شور مچا دیا کہ کوئی میرا گھوڑا اور بندوق چوری کرکے لے گیا ہے۔ قبیلے نے اسے ناک کا مسئلہ بنالیا۔ 
کتاب میں بتایا گیا کہ’ قبیلے کے جنگجو ہتھیار بند ہوکر آندھی طوفان کی طرح  گھروں سے نکلے اور گھوڑے کے قدموں کے نشانات کا تعاقب کرتے ہوئے اس راستے پر چل کھڑے ہوئے جہاں بیٹا روانہ ہوا تھا‘۔
انہوں نے دور سے اندازہ لگایا کہ گھوڑے اور بندوق کا چور ان کی دسترس میں ہے۔ انہوں نے رفتار بڑھا دی اور قریب پہنچ کر یہ شناخت کیے بغیر کہ بندوق اور گھوڑا لے جانے والا کون ہے ہر طرف سے نوجوان پر تیروں کی برسات کردی اور آخر میں اس کا سر تن سے جدا کردیا۔
جب مرنے والے کی شناخت کی تو سب ہکا بکا رہ گئے۔ وہ اس خیال سے گھوڑے اور بندوق کے تعاقب میں نکلے تھے کہ غیرقبیلے کا کوئی فرد یہ چوری کرکے لے جارہا ہے۔
قبیلے کے شیخ کو جب یہ پتہ چلا کہ باپ نے لڑکی کے لیے بیٹے سے انتقام لیا ہے تو باپ کو قبیلے سے نکال دیا اور قبائلی تحفظ سلب کرلیا۔ اس زمانے میں کسی کو سب سے بڑا تحفظ قبیلے کا ہوتا تھا۔

شیئر: