Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سعودی سینما نائٹس‘، فلم سازوں کی فنی صلاحیتوں کا اعتراف

اس تقریب میں سعودی عرب میں بنائی جانے والی کئی فلموں کی نمائش کی گئی جس کا مقصد تخلیقی ذہنوں کی کاوشوں کو سراہنا تھا (فوٹو:سپلائیڈ)
سعودی عرب میں داستان گوئی کو حالیہ سالوں میں خاصی پذیرائی ملی ہے اور یہی وجہ ہے کہ سعودی فلم سازوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو سراہا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جدہ میں قائم المراکز العربیہ کے مووی تھیٹرز میں سعودی فلم سازوں کی فنی صلاحیتوں کے اعتراف میں دا ریڈی سی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں ’سعودی سینما نائٹس‘ کی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
اس تقریب میں سعودی عرب میں بنائی جانے والی کئی فلموں کی نمائش کی گئی جس کا مقصد تخلیقی ذہنوں کی کاوشوں کو سراہنا تھا۔
فیسٹیول میں فلم ’کارنیوال سٹی‘ نمائش کے لیے پیش کی گئی جس کی کہانی ایک جوڑے کے گرد گھومتی ہے، مسعود اور سلمیٰ ایک سفر کے لیے نکلتے ہیں جس کے دوران ان کی گاڑی خراب ہو جاتی ہے اور پھر مسعود مکینیک کی تلاش میں نکل پڑتا ہے جبکہ اس کی بیوی صحرا میں اس کا انتظار کرتی ہے۔ پھر دونوں ایک دوسرے سے الگ ہو جانے کے بعد دوبارہ ملتے ہیں۔
اس فلم کے ڈائریکٹر وائل ابو منصور نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہم ناظرین پر اپنے آئیڈیاز تھوپنا نہیں چاہتے تھے نہ ہی انہیں ایک مخصوصی زاویے سے سوچنے پر مجبور کرنا چاہتے تھے بلکہ ہم یہ چاہتے تھے کہ وہ اپنے طریقے سے اس کو سمجھیں۔ ہم چیزوں پر سوال اٹھانا چاہتے تھے اور ہم نے سوال اٹھانے کی کوشش کی ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’اس فلم کا آئیڈیا ایک ایسی کہانی ہے جس کا کوئی مطلب نہیں یعنی یہ کوئی طے شدہ کہانی نہیں ہے۔ مکینک ایک برا آدمی ہے لیکن وہ اتنا برا نہیں ہے۔ اس نے کہا کہ وہ مسعود کی گاڑی ایک دن میں واپس کر دے گا لیکن اس نے تین دن لگا دیے۔‘
انہوں نے مسعود کے کردار کے حوالے سے بتایا کہ ’مسعود اپنے خوابوں کے سفر اور فیصلوں میں کوئی رکاوٹ نہیں چاہتا۔
ندا المجددی جنہوں نے سلمیٰ کا کردار نبھایا ہے، کا کہنا ہے کہ وہ اس کردار کو ذاتی طور پر خود سے متعلق سمجھتی ہیں۔ ’میرا خیال ہے کہ یہ خواتین کی بڑی تعداد سے متعلق ہے کیونکہ بہت سی خواتین رشتے میں ایک پیروکار کی طرح ہوتی ہیں۔‘
فیسٹیول میں ’کارنیوال سٹی‘ کے ساتھ چار دیگر شارٹ فلمیں بھی دکھائی گئیں۔

شیئر: