Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موٹاپے سے بچاؤ کا آلہ ایجاد: منہ دو ملی لیٹر سے زیادہ نہیں کُھلے گا

’آپ کو مائع غذائیں کھانے کے لیے کسی ٹارچر ڈیوائس کی ضرورت نہیں ہے‘۔ (فوٹو: فری پک)
سائنس دانوں نے موٹاپے سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ایک ایسا مقناطیسی آلہ ایجاد کیا ہے جو کھانا کھانے کے دوران منہ کو زیادہ کھلنے سے روکے گا تاکہ بڑھتے ہوئے وزن کو کنٹرول کیا جا سکے۔
گارڈئین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق یہ آلہ نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی اف اوٹاگو کے طبی پیشہ ور افراد اور برطانیہ میں لیڈز کے سائنس دانوں کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔
اس ڈیوائس کو ڈینٹسٹ کے ذریعے مقناطیسی اجزا اور بولٹ کی مدد سے دانتوں میں فٹ کروایا جا سکے گا۔
اس ڈیوائس کو آن لائن تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور بیشتر لوگوں نے اس آلے کو ذہنی ٹارچر کرنے والے آلات سے بھی تشبہیہ دی ہے۔
یونیورسٹی آف اوٹاگو کی جانب سے ٹویٹ میں لکھا گیا کہ ’عالمی سطح پر موٹاپے کی وبا سے لڑنے میں مدد دینے کے لیے یہ دنیا کا پہلا وزن کم کرنے والا آلہ ہے۔ منہ کے اندر لگایا جانے والا یہ آلہ صارف کو مائع غذاوں تک محدود رکھتا ہے۔‘
ڈینٹل سلم ڈائٹ کنٹرول کے نام سے جانا جانے والا یہ آلہ اپنے صارفین کو کھانا کھانے کے دوران  صرف دو ملی میٹر تک منہ کھولنے کی اجازت دیتا ہے۔
ابتدائی دو ہفتوں میں اس آلے کو سات صحت مند البتہ موٹاپے کا شکار خواتین پر ٹسیٹ کیا گیا  جن کو کم کیلیوریز والی مائع غذائیں دی گئیں۔
اس حوالے سے برٹش ڈینٹل جرنل میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں بتایا گیا کہ ’خواتین کے اس گروپ نے جسمانی وزن کا تقریباً 5.1 فیصد یعنی 6.36 کلو گرام وزن کم کیا۔‘

آلہ فوری یا طویل مدت میں وزن کم کرنے کے لیے نہیں بنایا گیا بلکہ ان لوگوں کے لیے ہے جنہیں فوری سرجری کی ضرورت ہو(فوٹو: یونیورسٹی آف اوٹاگو)

اس تجربے میں حصہ لینے والے شرکا کی جانب سے یہ شکایت بھی سامنے آئی ہے کہ ڈایوئس کا استعمال مشکل ہے جس کی وجہ سے انہیں بول چال میں تکلیف کا سامنا کرنا پڑا اور انہوں نے ڈایوئس کی وجہ سے تناؤ بھی محسوس کیا ہے۔
حصہ لینے والے افراد میں سے ایک نے قواعد و ضوابط پر عمل نہیں کیا، کھانے پینے پر کنٹرول کرنے کے بجائے تمام ٹھوس غذائیں جیسے چاکلیٹ وغیرہ پگھلا کر استعمال کیں۔
یونیورسٹی آف اوٹاگو کے پروفیسر پال برنٹن کا کہنا ہے کہ ’وزن میں کمی کو روکنے والی اصل رکاوٹ ’تعمیل‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس آلے نے نئی عادات قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جو یہ عمل شروع کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔
اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ وزن کم کرنے کا غیر جارہانہ اور پرکشش متبادل ہے۔‘
آن لائن پلیٹ فارمز پر اس ڈایوئس پر تنقید کرنے والے صارفین کا کہنا ہے کہ ’آپ کو مائع غذائیں کھانے کے لیے کسی  ٹارچر ڈایوائس کی ضرورت نہیں ہے۔‘
جب کہ دوسری جانب یونیورسٹی آف اوٹاگو کے وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ آلہ فوری یا طویل مدت میں وزن کم کرنے کے لیے نہیں بنایا گیا بلکہ اس کا مقصد ان لوگوں کی مدد کرنا ہے جن کو فوری سرجری کروانے کی ضرورت ہے یا وہ وزن کم ہونے تک سرجری نہیں کروا سکتے۔‘

شیئر: