Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سنکیانگ پر چینی موقف تسلیم، مغربی میڈیا کی کوریج منافقانہ ہے‘

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم کیوں کسی کی سائیڈ لیں چین کے ساتھ ہمارے 70 سال پرانے تعلقات ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کہنا ہے کہ سنکیانگ کے حوالے سے چینی موقف کو تسلیم کرتے ہیں۔
جمعرات کو وزیراعظم عمران نے چینی نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سنکیانگ کے حوالے سے مغربی میڈیا اور حکومتوں کے موقف اور چین کے موقف میں فرق ہے کیونکہ ہمارا چین کے ساتھ بہت مضبوط تعلق ہے اور ہمارا رشتہ اعتماد پر قائم ہے تو ہم چینی موقف کو تسلیم کرتے ہیں۔‘
سنکیانگ میں چینی پروگرامز کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’چینی حکام سنکیانگ میں اپنے پروگرامز کے حوالے سے جو کہتے ہیں ہم اسے تسلیم کرتے ہیں۔‘
وزیراعظم عمران کا کہنا تھا کہ ہمیں کچھ منافقانہ لگتا ہے جب دنیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے زیادہ بدترین واقعات ہوتے ہیں جیسے کشمیر لیکن ان پر کوئی توجہ نہیں دیتا۔
’کشمیر انسانی حقوق کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ تقریباً 80 لاکھ سے 90 لاکھ کشمیری ہیں جو ایک کھلی جیل میں رہ رہے ہیں۔‘
ان کا انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے حوالے سے مزید کہنا تھا کہ ’یہ ایک پولیس سٹیٹ ہے جہاں غیرقانونی طور پر لوگوں کو ہلاک اور قید کیا جاتا ہے۔ وہاں میڈیا پر بھی پابندی عائد ہے۔‘
’اس سب کی مغربی میڈیا نے مشکل سے ہی کوریج کی ہے اور ہم سنکیانگ اور ہانگ کانگ کے حوالے سے سنتے ہیں جو منافقانہ لگتا ہے۔‘

عمران خان کا کہنا ہے کہ میں امریکی انتظامیہ کی چین کے حوالے سے پالیسی کو نہائیت پریشان کن سمجھتا ہوں۔ (فوٹو: دی اکنامک ٹائمز)

عمران خان نے انڈیا کو چین کے مدمقابل لانے کے حوالے سے ایک سوال پر جواب دیا کہ ’میرے خیال میں اس آئیڈیا سے انڈیا کو نقصان پہنچے گا کیونکہ چین ایک مضبوط ملک ہے۔‘
’انڈیا چین کے ساتھ تجارت سے زیادہ فائدے میں رہے گا بجائے کہ وہ اس کے خلاف جائے۔‘
وزیراعظم عمران خان نے نئی امریکی انتظامیہ کی چین کے حوالے سے پالیسی پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ’میں اسے دنیا کے لیے نہائیت پریشان کن سمجھتا ہوں۔ مجھے اس دشمنی کی وجہ سمجھ نہیں آتی۔ میں پریشان اس لیے ہوں کہ سرد جنگ کی طرح جس میں دنیا سوویت کیمپ اور امریکی کیمپ میں تقسیم ہوگئی تھی اور اس نے ممالک کے لیے بہت سی مشکلات پیدا کر دی تھیں کیونکہ انہیں کسی ایک کیمپ کا انتخاب کرنا تھا۔‘
’اور پھر تھوڑی دیر کے لیے تمام پریشانی دہشت گردی کے خلاف جنگ بن گئی اور تمام دنیا اس میں کسی حد تک شامل ہوگئی اور دہشت گردی کے خلاف لڑنے لگی اور اب ہم چین اور امریکہ کی زیر قیادت مغربی ممالک کے درمیان ابھرتی دشمنی بہت پریشان کن ہے۔‘
وزیراعظم عمران خان نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ’پاکستان کے عوام خود سے پوچھتے ہیں کہ ہم کیوں کسی کی سائیڈ لیں چین کے ساتھ ہمارے 70 سال پرانے تعلقات ہیں۔‘
’ہم اس حوالے سے کیوں سائیڈ لیں ہم ہر ایک کے ساتھ تعلقات کیوں نہیں رکھ سکتے۔‘

عمران خان کا کہنا ہے کہ طالبان کو سیاسی حل پر لانا بہت مشکل ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’افغانستان کی موجودہ صورتحال کا جواب کسی کے پاس نہیں‘

وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ ’یہ بہت مشکل سوال ہے اس وقت کسی کے پاس اس کا جواب نہیں ہے۔‘

’مجھے کہنے دیں کہ امریکہ کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ انہوں نے عسکری قوت سے افغانستان کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی اور وہ کامیاب نہیں ہو سکا۔‘
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی تاریخ ہے کہ ’کوئی افغانوں کو تابع نہیں کر سکا۔ وہ بیرونی طاقت کی مداخلت برداشت نہیں کرتے ہیں۔‘
عمران خان نے افغانستان سے امریکی انخلا کے حوالے سے کہا کہ ’جس لمحے امریکیوں نے یہ فیصلہ کیا کہ افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں ہے انہوں نے انخلا کی تاریخ دے دی اور طالبان نے اسے اپنی فتح قرار دیا۔‘
’اب جب وہ سمجھتے ہیں کہ وہ جنگ جیت گئے ہیں تو پاکستان کے نقطہ نظر کے مطابق ایسی صورتحال میں انہیں سیاسی حل پر لانا بہت مشکل ہے۔‘
قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے چین اور کمیونسٹ پارٹی کو اس کی 100 سالہ تقریبات پر مبارک باد پیش کی اور چینی صدر کے حوالے سے کہا کہ پاکستان میں ہم صدر شی جن پنگ کو جدید دور کا ایک بڑا سیاستدان تصور کرتے ہیں۔

شیئر: