Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانوی پارلیمنٹ: حکومت سنکیانگ میں ایغوروں کی نسل کشی بند کرائے

ارکان نے کنزرویٹو رکن نصرت غنی کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد کی حمایت کی (فوٹو: اے ایف پی)
برطانوی پارلیمنٹ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ چینی صوبہ سنکیانگ میں ’نسل کشی‘ کا سلسلہ ختم کرنے کے لیے کردار ادا کرے، جس کے بعد وزرا پر بیجنگ کے خلاف تنقید میں شدت لانے کے لیے دباؤ بڑھ گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن کی حکومت نے ایک بار پھر سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کے خلاف انسانی خقوق کی خلاف ورزیوں کو نسل کشی قرار دینے گریز کیا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ سنکیانگ میں ایغوروں کے خلاف  بہت بڑے پیمانے پر (صنعتی پیمانے) انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
وزرا کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی قدم کو نسل کشی قرار دینا عدالتوں کا کام ہے۔
اب تک حکومت نے چین کے بعض حکام پر پابندیاں لگائی ہیں اور ایسے کچھ قوانین بھی متعارف کروائے ہیں جو اس علاقے میں سامان کی ترسیل کے حوالے سے ہیں تاہم اب قانون ساز اراکین چاہتے ہیں کہ وزرا اس سے آگے بڑھیں۔
بینجنگ سکنیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات کو رد کرتا ہے۔
پارلیمنٹ کے ارکان نے کنزرویٹو رکن نصرت غنی کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد کی حمایت کی۔
قرارداد میں کہا گیا تھا کہ اویغور مسلمانوں کے خلاف انسانیت سوز جرائم ہو رہے ہیں اور ان کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔
اس میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی قانون لا کر اس سلسلے کو ختم کیا جائے۔
اس تحریک پر عمل درآمد لازمی نہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ دیکھے اگر اس نے کچھ کرنا ہے تو کیا کرنا ہے۔
برطانیہ کے وزیر برائے ایشیا نائجل ایڈمز نے ایک بار پھر پارلیمنٹ میں حکومتی موقف کا اعادہ کیا کہ سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو نسل کشی قرار دینے کا فیصلہ مجاز عدالتوں کا ہی ہو گا۔

شیئر: