Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثی باغی سٹاک ہوم معاہدے کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، یمنی وزیر

اس معاہدے میں قیدیوں کے تبادلے سمیت 3 اہم شرائط شامل تھیں۔ (فوٹو عرب نیوز)
حوثی جنگجو 2018 میں یمنی حکومت سے کئے گئے سٹاک ہوم معاہدے  کا  فائدہ اٹھا رہے ہیں تاکہ وہ تنازعے کا شکار ملک میں اپنی دہشت گرد سرگرمیوں کوفروغ دے سکیں۔  یہ بات ملک کے وزیر اطلاعات معمر الاریانی نے بتائی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق معمر الاریانی نے  ایران کے حمایت یافتہ گروہ کی الحدیدہ میں گذشتہ ہفتے دہشت گردی کی ایک ناکام کوشش کا حوالہ دیا جس میں دھماکہ خیز مادے سے بھری دو کشتیاں استعمال کی گئی تھیں۔
یمن کی خبررساں ایجنسی سبا  کی رپورٹ کے مطابق الاریانی نے کہا ہےکہ حوثی ملیشیا کی جانب سےفاصلے سے کنٹرول کی جانیوالی بموں سے بھری کشتیاں تیار کرنے کے لئے بحر احمرکی بندرگاہوں الحدیدہ الصلیف اور راس عیسیٰ کا استعمال اس امر کی تصدیق کرتا ہے کہ حوثیوں نے اسٹاک ہوم معاہدے کو اپنی دہشت گرد سرگرمیوں کے لئے استعمال کیا ہے۔
الاریانی نے کہا کہ ناکام بنائے گئے حملے الحدیدہ ساحل کے مختلف حصوں پرحوثیوں کے مسلسل کنٹرول کے باعث تجارتی جہازوں، آئل ٹینکرز اور  بین الاقوامی جہاز رانی کے سمندری راستوں کو  لاحق سنگین خطرات کی نشاندہی کرتے ہیں۔
سٹاک ہوم معاہدہ جو اس وقت کے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفتھس کی کوشوں سے طے پایا تھا، اس سے توقع تھی کہ وہ یمن کے امن عمل کو تحریک فراہم کرے گا اور اس ملک کو استحکام بخشے گا۔

معاہدہ سے توقع تھی کہ امن عمل تحریک سے ملک میں استحکام آئے گا۔ (فوٹو عرب نیوز)

اسٹاک ہوم معاہدے میں قیدیوں کے تبادلے، الحدیدہ اور تعز کا احاطہ کرنے والے تین اہم اجزا سے متعلق شرائط شامل تھیں جن کی بڑی حد تک تکمیل نہیں ہوئی۔
دریں اثنا یمن کی قومی کمیٹی برائے بحالی امداد نے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر پر حوثیوں کو امداد فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
الجوف میں کمیٹی کے دفتر کے چیئرمین اور شمالی صوبے کے نائب گورنرعبداللہ الہشیدی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے دفتر نے جنگجووں کو داخلی طور پر بے گھر افراد آئی ڈی پیز کے ایک حوثی رجسٹر کے مطابق نقد امداد دی۔
نائب گورنرعبداللہ الہشیدی نے کہا کہ اگرچہ یہ معلوم ہے کہ حوثیوں نے 2020 میں الجوف کے لوگوں کو جب مارب فرار ہونے پر مجبور کیا اور وہ  وہاں آئی ڈی پیز کی حیثیت سے آباد ہوئے۔

قومی کمیٹی نے اقوام متحدہ کے دفتر پر حوثیوں کی امداد کا الزام لگایا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

الہشیدی کے دعوے کے مطابق کمیٹی کو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ او سی ایچ اے نے مبینہ 12لاکھ 55 ہزار آئی ڈی پیز کے ایک حوثی رجسٹر سے رجوع کیا، یہ افراد صعدہ، عمران اور مارب صوبوں سے آئے تھے۔
نائ گورنر نے کہا ہے کہ اس بیانئے اور رپورٹ کی بنیاد پر او سی ایچ اے نے ایران کے حمایت یافتہ حوثی عسکریت پسندوں کو نقد امداد دی ہے۔
مقامی عہدیدار نے ملیشیا کے جنگجووں کے لئے اقوام متحدہ کی امداد کا راستہ بند کرنے اور گزشتہ سال مارچ میں الجوف کے صوبائی دارالحکومت پر حوثیوں کے حملے کے بعد سے کیمپوں میں مقیم آئی ڈی پیز کی امداد کی واپسی کے لئے بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
 

شیئر: