Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا پاکستان میں کورونا وائرس کی نئی لہر آرہی ہے؟

اسلام آباد میں بھی کورونا کے نئے کیسز میں اضافہ رپورٹ کیا گیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں کورونا وائرس کے نئے کیسز میں کمی کا سلسلہ کچھ عرصہ جاری رہنے سے امید ہو چلی تھی کہ وبائی صورتحال بہتری کی جانب بڑھ رہی ہے تاہم حکومتی و انتظامی شخصیات کے حالیہ بیانات جہاں چوتھی لہر کی آمد کی اطلاع دے رہے ہیں وہیں صورتحال کی سنگینی بھی واضح کر رہے ہیں۔
پیر کے روز وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ملک میں کورونا وائرس کے نئے کیسز میں اضافے کی تصدیق کی تو بچاؤ کے لیے ایک مرتبہ پھر احتیاطیں اپنانے کا مشورہ دیا۔
ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ ہفتے کے کورونا اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ کیسز، مثبت آنے کی شرح اور دیگر اشاریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘
ڈاکٹر فیصل سلطان نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ ’ماسک، رش والے مقامات سے بچنا اور مسلسل ویکسینیشن اس سلسلے میں زیادہ اہم ہیں۔‘

ڈاکٹر فیصل سلطان کی جانب سے کورونا کیسز میں اضافے کی یہ اطلاع حکومتی یا انتظامی شخصیات کی جانب سے اس سلسلے میں کی گئی پہلی تنبیہہ نہیں ہے۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے متعدد شہروں میں بھی گزشتہ چند روز کے دوران کورونا کے نئے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات ایک روز قبل دارالحکومت میں کورونا کیسز میں اضافے کی اطلاع دے چکے ہیں۔ وبائی صورتحال سے متعلق اعدادوشمار کا ایک چارٹ شیئر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ تین روز کے دوران اسلام آباد میں کورونا کے نئے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔‘

چند روز قبل نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ وفاقی وزیر اسد عمر بھی یہ خدشہ ظاہر کر چکے ہیں کہ ملک میں کورونا وبا کی چوتھی لہر جولائی میں آ سکتی ہے۔
25 جون کو دی گئی اطلاع میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’ایس او پیز پر عملدرآمد نہ ہونے اور ویکسینیشن پروگرام کے ساتھ پاکستان میں کورونا وبا کی چوتھی لہر جولائی میں آ سکتی ہے۔‘

ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں انہوں نے درخواست کی تھی کہ ’جتنی جلد ممکن ہو ویکسین لگوا لیں اور ایس او پیز پر عمل کریں۔‘

پاکستان میں کورونا وبا کی موجودہ صورتحال

این سی او سی کی جانب سے پیر کی صبح جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 45 ہزار سے زائد ٹیسٹ کیے گئے تھے۔ کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 2.97 فیصد رہی تھی جو گزشتہ روز 2.56 فیصد تھی۔

حکومت پاکستان کے کووڈ ڈیش بورڈ کے مطابق ملک میں اب تک کورونا کے مصدقہ کیسز کی تعداد نو لاکھ 63 پزار سے زائد رہی ہے، جب کہ ایکٹو کیسز کی تعداد 33 ہزار 299 ہے۔
پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا سے 19 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں جب کہ اب تک وبا سے 22 ہزار 427 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں وبائی صورتحال سے متعلق سرکاری اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران کورونا کے نئے کیسز اور صحت یاب ہونے والوں کی تعداد کا تناسب بھی حالیہ چند روز کے درمیان تبدیل ہوا ہے۔

وبائی صورتحال کا ڈیٹا بتاتے ڈیش بورڈ کے مطابق گزشتہ پانچ روز سے روزانہ کی بنیاد پر وبا سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد کم ہوئی ہے جب کہ ان کے مقابلے میں نئے کیسز رپورٹ ہونے کا سلسلہ بڑھا ہے۔

این سی او سی کا کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اجلاس میں کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی صدارت پیر کو منعقد ہونے والے اجلاس میں بتایا گیا کہ ’یہ خلاف ورزیاں ریسٹورنٹس، ان ڈور جمز، شادی ہالز، ٹرانسپورٹ، مارکیٹس، سیاحت اور دیگر شعبوں میں دیکھی گئیں۔‘
این سی او سی کے سربراہ اسد عمر کا اجلاس میں کہنا تھا کہ ’ایس او پیز پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں سخت پابندیوں کا فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔‘
این سی او سی نے تمام چیف سیکرٹریز کا اجلاس بھی بلا لیا جس میں ایس او پیز کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔
اس سلسلے میں ایس او پیز کے نفاذ کا ایک سخت میکانزم طے کرنے اور تمام اکائیوں میں ویکسینیشن کے عمل کو تیز کرنے کے اقدامات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

شیئر: