Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپی پارلیمنٹ کے درجنوں ارکان کا ایران پر مزید پابندیوں کا مطالبہ

یورپی پارلیمنٹ کے ارکان کے مطابق ’سابق ایرانی صدر حسن روحانی کے دور میں 118 خواتین کو قتل کیا گیا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
یورپی پارلیمنٹ کے درجنوں ارکان نے ایک بیان کے ذریعے ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت اور مزید پابندیوں کا مطالبہ کرتے ہوئے یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ ’وہ آزادی اور جمہوریت کے لیے ایرانی عوام کی تڑپ پر توجہ دے۔‘
عرب نیوز کے مطابق ’یورپی پارلیمنٹ کے 63 ارکان نے کہا ہے کہ ’انہیں ایران میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش ہے۔‘

 

ارکان کا مزید کہنا تھا کہ ’اقوام متحدہ کا ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور 1988 میں 30 ہزار سیاسی قیدیوں کے قتل کے واقعات پر توجہ نہ دینا ادارے کی ناکامی ہے جس سے ملاؤں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے اور اس سے صورت حال مزید خراب ہوگی۔‘
ارکان نے یورپی یونین کی جانب سے نومبر 2019 کے مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد ایران کی حکمران اشرافیہ کے خلاف پابندیوں کو سراہا ہے اور ’اسے درست سمت میں ایک قدم‘ قرار دیا ہے، تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ ’اس کے بعد ’دیگر ضروری اقدامات بھی اٹھائے جائیں۔‘
ارکان پارلیمنٹ نے خاص طور پر ایران میں خواتین کی حالت زار پر روشنی ڈالی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’سابق صدر حسن روحانی کے دور میں 118 خواتین کو قتل کیا گیا، اس طرح ایران دنیا میں خواتین کو قتل کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا۔‘

 ارکان پارلیمنٹ کے مطابق ’یورپی یونین کو ایرانی عوام کے مطالبات کی حمایت پر توجہ دینی چاہیے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’ایرانی خواتین نے تمام مظاہروں میں بڑھ چڑھ کر شرکت کی اور اپنے خلاف تمام پابندیوں کا بہادری سے مقابلہ کیا۔‘
 ارکان پارلیمنٹ کے مطابق ’یورپی یونین کو ایرانی عوام کے مطالبات کی حمایت پر توجہ دینی چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’گذشتہ چند برسوں کے دوران ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے دوران ایرانی عوام نے واضح طور پر موجودہ آمریت کو مسترد کردیا اور حقیقی تبدیلی کے لیے اپنی خواہش کا اظہار کیا۔
ارکان پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ ’وہ ایران کو جوہری ہتھیاروں سے پاک ایک جمہوری ملک دیکھنا چاہتے ہیں جو بیرون ملک دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور حمایت سے دور رہے۔‘  

شیئر: