Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراقی ہسپتال کے کورونا آئسولیشن سینٹر میں آتشزدگی، 92 افراد ہلاک

حکام صحت کے مطابق یہ تین ماہ میں ہسپتال میں آگ لگنے کا دوسرا واقعہ ہے۔ (فوٹو: سکرین گریب)
عراق کے سرکاری خبر رساں ادارے آئی این اے کی رپورٹ کے مطابق جنوبی عراق کے شہر ناصریہ کے ہسپتال میں پیر کی شب کورونا سے متاثر مریضوں کے ایک آئسولیشن سینٹر میں آگ لگنے سے کم از کم 92 افراد ہلاک اور 67 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کا یہ واقع ناصریہ کے الحسین ہسپتال میں پیش آیا ہے۔ مریضوں کو وہاں سے نکالا جا رہا ہے۔
 سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی وڈیوز میں ہسپتال سے گہرے دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ مقامی شہری دفاع کے حکام نے آگ پر قابو پا لیا۔

 گہرے دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

جنوبی عراق میں حکام نے ذی قار گورنریٹ میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے۔ چھٹی پر گئے ڈاکٹروں کو طلب کر لیا گیا۔
اے ایف پی کے مطابق عراق کے حکام صحت نے بتایا کہ ’تین ماہ میں عراق کے ہسپتال میں آگ لگنے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔‘
 اپریل میں بغداد کے ایک ہسپتال میں لگنے والی آگ سے 82 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
محکمہ صحت کے ایک عہدیدار حیدر الزامل نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’آگ کوویڈ آئسولیشن سینٹر میں لگی ہے۔‘
’آئسولیشن وارڈ میں موجود افراد جھلس کر ہلاک ہوئے، سرچ آپریشن جاری ہے، ہسپتال کی عمارت میں متاثرین کے پھسنے رہنے کا خدشہ ہے۔‘

حکام نے ذی قار گورنریٹ میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے۔ (فوٹو: العربیہ)

بتایا جا رہا ہے کہ آئسولیشن وارڈ میں 60 مریضوں کی گنجائش تھی۔
ہسپتال میں آتشزدگی کے واقعہ پر ہزاروں افراد نے احتجاج کیا ہے۔ مظاہرین یک زبان ہو کر چلا رہے تھے کہ ’سیاسی جماعتوں نے ہمیں جلا دیا ہے۔‘
سوشل میڈیا پر بھی اس واقعہ پر ایکشن لینے اور ذمہ داروں کے استعفے کے لیے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔
 وزارت داخلہ نے فیس بک پر ایک بیان میں کہا کہ ’آگ ہسپتال کی مرکزی عمارت کے ساتھ بنائے جانے والے عارضی سٹریکچر میں لگی تاہم اس کی وجہ نہیں بتائی گئی۔‘
 وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ’عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے آگ لگنے کی وجوہ جاننے کے لیے وزرا اور سیکیورٹی سربراہوں کے ساتھ اجلاس کیا ہے۔‘

بتایا جا رہا ہے کہ آئسولیشن وارڈ میں 60 مریضوں کی گنجائش تھی۔ (فوٹو: روئٹرز)

عراقی پارلیمنٹ کے سپیکر نے ٹویٹ کیا کہ ’الحسین ہسپتال میں ہونے والا واقعہ عراقیوں کی جانوں کے تحفظ میں ناکامی کا واضح ثبوت ہے اور اب اس کے خاتمے کا وقت آگیا ہے۔‘
 عراق کے سرکاری خبررساں ادارے نے بتایا کہ الحسین ٹیچنگ ہسپتال میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے لیے مختص آئسولیشن سینٹر میں موجود آکسیجن کے سیلنڈروں سے آگ لگی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق عراقی وزیر اعظم نے آتشزدگی کی اعلی سطح پر تحقیقات کے لیے حکومتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ وزرا اور سیکیورٹی حکام کو فوری طور پر ناصریہ روانہ کیا ہے۔
وزیراعظم نے ذی قار گورنریٹ کے محکمہ صحت، ہسپتال اور شہری دفاع کے ڈائریکٹرز کو معطل کرنے اور انہیں حراست میں لے کر شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ بھی جاری کیا ہے۔
وزیر اعظم نے وزارتوں کو فوری ایمرجنسی طبی امداد بھیجنے اور شدید زخمیوں کو علاج کے لیے عراق سے باہر بھیجنے کا بھی حکم دیا ہے۔
علاوہ ازیں عراقی حکومت کی جانب سے یوم سوگ کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

شیئر: