Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں امن: ’منفی بیانات یا الزام تراشی خطے کے مفاد میں نہیں‘

وزیر خارجہ نے اپنے ہم منصب سے کہا کہ ’تمام معاملات کو ’اے پی اے پی پی ایس‘ کے تحت حل کیا جانا چاہیے‘ (فوٹو وزارت خارجہ)
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ میں اپنے افغان ہم منصب حنیف اتمر کے ساتھ ملاقات میں کہا ہے کہ ’الزام تراشی خطے کے مفاد میں نہیں ہے۔‘
منگل کو پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق دوشنبہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کونسل آف فارن منسٹرز کے اجلاس کے بعد ہونے والی ملاقات میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’منفی بیانات سے افغانستان میں پاکستان کی امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور الزام تراشی خطے کے مفاد میں نہیں ہے۔‘
وزیر خارجہ نے اپنے ہم منصب سے کہا کہ ’تمام معاملات کو افغانستان پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سالیڈیرٹی (اے پی اے پی پی ایس) کے تحت حل کیا جانا چاہیے۔ پاکستان جلد اسلام آباد میں اے پی اے پی پی ایس کی جائزہ میٹنگ بلائے گا۔‘
پریس ریلیز کے مطابق ملاقات میں افغانستان کی موجودہ صورت حال اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بات ہوئی۔‘
’شاہ محمود قریشی نے متحد اور پرامن افغانستان کے لیے پاکستان کی حمایت کو دہرایا۔‘
افغانستان سے غیرم لکی افواج کے انخلا کے حوالے سے انہوں نے ’افغان قیادت سے اپیل کی کہ وہ سیاسی مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالیں جس سے افغانستان میں امن، استحکام اور خوش حالی آئے گی۔‘
’وزیر خارجہ نے افغانستان میں تشدد بڑھنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے کم کرنے اور جامع جنگ بندی پر زور دیا۔‘
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کی حمایت کرتا ہے جس سے خطے میں امن اور معاشی خوش حالی آئے گی۔‘
.

شیئر: