Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’رنگ روڈ سکینڈل میں زلفی بخاری سمیت کسی کو کلین چٹ نہیں دی‘

وقار عظیم نے واضح الفاظ میں کہا کہ ادارے نے ابھی تک سیاسی رہنماوں کے کردار کے حوالے سے تحقیقات ہی نہیں کیں (فوٹو اے ایف پی)
راولپنڈی رنگ روڈ کی انکوائری مکمل ہونے کے بعد سابق کمشنر راولپنڈی و پروجیکٹ ڈائریکٹر محمد محمود اور چیئرمین لینڈ ایکوزیشن عباس تابش کی گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پر سابق معاون خصوصی زلفی بخاری اور غلام سرور کو مبارکبار دی جا رہی ہے۔
تاہم پنجاب اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ کسی کو کلین چٹ نہیں دی گئی ہے اور سیاستدانوں کے کیسز نیب کو بھیجے جا رہے ہیں۔
جمعرات کو ٹوئٹر پر ’کانگریٹس ذوالفقار بخاری‘ ٹاپ ٹرینڈز میں آ گیا جس میں سوشل میڈیا صارفین نے انہیں ’کلین چٹ ‘مبارکباد دی۔
تاہم اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پنجاب اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے ترجمان وقار عظیم نے واضح الفاظ میں کہا کہ ادارے نے ابھی تک سیاسی رہنماؤں کے کردار کے حوالے سے تحقیقات ہی نہیں کیں۔ یہ معاملہ نیب کو بھیجا جائے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ رنگ روڈ کے ڈیزائن کی تبدیلی کے حوالے سے صرف اتنی تحقیق کی گئی کہ الائنمنٹ کس نے تبدیل کی اور زمین کے حصول میں کیا بے قاعدگی ہوئی اور اس سلسلے میں سرکاری اہلکاروں کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
’تاہم ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے حوالے سے تحقیقات ابھی مکمل نہیں ہوئیں وہ جوں ہی مکمل ہوں گی اس کے نتئاج بھی پبلک کیے جائیں گے۔‘
ترجمان اینٹی کرپشن نے بتایا کہ ’سیاسی لوگوں کے کردار کے حوالے سے تحقیقات اینٹی کرپشن کے میڈنیٹ میں شامل نہیں اس لیے ہم نے اس پر تحقیق ہی نہیں کی تو کسی کو کلین چٹ دینے کا سوال بھی نہیں پیدا ہوتا۔ اس لیے میڈیا میں اس حوالے سے غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیں کہ زلفی بخاری یا غٖلام سرور خان کو کلین چٹ دے دی گئی ہے۔‘
یاد رہے کہ رنگ روڈ سکینڈل سامنے آنے پر زلفی بخاری نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز کے عہدے سے استعفی دے دیا تھا اور خود کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا نتیجہ سامنے آنے تک عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا، جبکہ وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا تھا کہ ان کا اس سکینڈل سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ مستعفی بھی نہیں ہوں گے۔
اس سے قبل بدھ کو لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب محمد گوہر نفیس نے کہا تھا کہ ’ 2018  میں گذشتہ حکومت نے رنگ روڈ کی الائنمنٹ منظور کی تھی جس کو سابق کمشنر راولپنڈی محمد محمود نے تبدیل کیا جس سے پروجیکٹ کی لاگت میں اضافے کے ساتھ زمین کی قیمت بھی بڑھی۔

گوہر نفیس نے بتایا کہ ’پروجیکٹ مینیجر کو کہا گیا کہ وزیراعلیٰ سے منظوری لی جائے، لیکن ایسا نہیں ہوا.‘ (فوٹو ٹوئٹر زلفی بخاری)

ان کا کہنا تھا کہ ’جس کمپنی کو کنسلٹینسی کے لیے ہائر کیا گیا اس کو بغیر منظوری کے نئی الائنمنٹ پر لگایا گیا۔‘
گوہر نفیس نے مزید بتایا کہ ’پروجیکٹ مینیجر کو کہا گیا کہ وزیراعلیٰ سے منظوری لی جائے، لیکن ایسا نہیں ہوا، بعد ازاں مںصوبہ نیسپاک کو دے گیا گیا، جس کا فائدہ سوسائٹی مالکان کو ہوا۔
محمد گوہر نفیس نے بتایا تھا کہ ’انکوائری مکمل ہونے کے بعد سابق کمشنر راولپنڈی و پروجیکٹ ڈائریکٹر محمد محمود اور چیئرمین لینڈ ایکوزیشن عباس تابش کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
سکینڈل میں سیاست دانوں کے کردار کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم وہ بات کریں گے جس کا ہمارے پاس ثبوت ہو گا۔ سیاسی شخصیات کے بارے تفصیلات نیب کو بھجوائیں گے۔ ابھی تک براہ راست کسی سیاسی شخصیت کی سرمایہ کاری سامنے نہیں آئی۔ دبئی سمیت مختلف مقامات سے بے نامی سرمایہ کاری سامنے آرہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’کمشنر راولپنڈی نے اس منصوبے میں تبدیلیاں کیں، الائنمنٹ میں بغیر منظوری کے اتھارٹی لیٹرز جاری کیے، لمبائی تبدیل کی اور بغیر اجازت کے دو ارب 60 کروڑ روپے خرچ کیے جس سے لینڈ ایکوزیشن گرانٹ چھ سے 16 ارب تک پہنچ گئی۔
ان کے مطابق ’10 ہاؤسنگ سوسائٹیز میں غیر قانونی اقدامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب کا کہنا تھا کہ انکوائری ٹیم نے تفتیش کے دوران 21 ہزار کاغذات کو چیک کیا اور 100 سے زائد افسران سے تحقیقات کیں۔

شیئر: