Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رِنگ روڈ سکینڈل کیا ہے؟

انکوائری میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کو تعمیرات کے لیے این او سی جاری کیا تھا (فوٹو: ٹوئٹر)
قومی احتساب بیورو  کے چیئرمین جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال نے راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے میں مبینہ طور پر اربوں روپے کی بدعنوانی، بے ضابطگی اور غیر قانونی طور پر زمین لینے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے نیب روالپنڈی کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
اسلام آباد سے جاری نیب اعلامیے کے مطابق چیئرمین نیب نے نیب روالپنڈی کو ہدایت کی ہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی تحقیقات بلاامتیاز اور قانون کے مطابق مکمل کی جائے اور  منصوبے کے تمام پہلووں کا جائزہ لیتے ہوئے ذمہ داران کا تعین کیا جائے۔
یاد رہے کہ رنگ روڈ منصوبے کا روٹ تبدیل کرکے قیمت بڑھانے اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو فائدہ پہنچانے کے الزامات سامنے آنے کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) نے وفاقی کابینہ کے دور ارکان کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
تاہم وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری نے راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی بے ضابطگیوں میں نام سامنے آنے پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
قبل ازیں سوموار کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہا تھا کہ ان کا اور وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا منصوبے کی الائنمنٹ بدلنے کے عمل سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی ان کا کسی ہاؤسنگ سوسائٹی سے تعلق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ زلفی بخاری کا ننھیال کا علاقہ ضرور منصوبے کے علاقے میں آتا ہے مگر اس سے کہیں ثابت نہیں ہوتا کہ ان کا منصوبے کی الائنمنٹ بلدنے سے کسی طرح کا تعلق ہے۔
 انہوں نے کہا تھا کہ ان کا ایک سوسائٹی کے مالکان سے ذاتی تعلق 35 سال سے ہے تاہم ان سے کبھی بھی کوئی مالی تعلق نہیں رہا اور اگر ان کا کسی سوسائٹی سے مالی یا منصوبے کے ڈیزائن کی تبدیلی سے تعلق ثابت ہوجائے تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کابینہ میں بھی یہ بات اٹھائیں گے اور الزام لگانے والوں کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ بھی کریں گے۔
تاہم کشمنر راولپنڈی کی طرف سے کی گئی انکوائری میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کو تعمیرات کے لیے این او سی جاری کیا تھا۔ غلام سرور جو کہ سول ایوی ایشن کے وفاقی وزیر ہیں نے پریس کانفرنس میں کمشنر راولپنڈی کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کو متنازع قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس کی کوئی حثییت نہیں ہے۔

زلفی بخاری نے راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی بے ضابطگیوں میں نام سامنے آنے پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ (فوٹو: ریڈیو پاکستان)

غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے عید سے پہلے وزیراعظم سے ملاقات کی تھی اور کہا تھا کہ یہ پی ٹی آئی کا ایک فلیگ شپ پراجیکٹ ہے اور یہ تربیلا اور منگلا ڈیم کی سطح کا پراجیکٹ ہے اس کو متنازع  نہیں ہونا چاہیے۔ بے شک 2017 کی الائنمنٹ پر چلے جائیں لیکن یہ منصوبہ بننا چاہیے اس کا سیاسی فائدہ پی ٹی آئی کو ملے گا۔ ’ٹیکسلا، راولپنڈی اور اسلام آباد کی پانچ نشستوں پر پارٹی کو فائدہ ہو گا۔‘

فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کیا تھا؟

یاد رہے کہ موجودہ کمشنر راولپنڈی گلزار حسین شاہ کی طرف سے وزیراعلی پنجاب کو بھیجی گئی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ راولپنڈی میں رنگ روڈ کے 2017 میں منظور شدہ  نقشے یا الائنمنٹ میں تبدیلی کے ذریعے کچھ ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور بااثر سیاسی شخصیات کو فائدہ پہنچایا گیا تھا۔
فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے مطابق  ​سابق کمشنر کیپٹن (ر) محمود احمد اور معطل ہونے والے لینڈ ایکوزیشن کمشنر وسیم تابش نے سڑک کے لیے زمین کے حصول کی غرض سے غلط طریقہ کار سے دو ارب 30 کروڑ کا معاوضہ ادا کیا اور اراضی حاصل کرتے ہوئے سنگ جانی کے معروف خاندان کو فائدہ پہنچایا۔
اس کے علاوہ سابق کمشنر اور دیگر اہلکاروں نے 2017 کی نیسپاک کی جانب سے بنائی جانے والی الائنمنٹ میں تبدیلی کر کے اس میں اٹک لوپ اور پسوال زگ زیگ کو غیر قانونی طور پر شامل کرکے اردگرد کے علاقوں میں درجنوں ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو فائدہ پہنچایا تھا جس میں کئی میں وہ بے نامی دار مالک بھی تھے۔

وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہا کہ ان کا منصوبے کی الائنمنٹ بدلنے کے عمل سے کوئی تعلق نہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اٹک میں جلدی جلدی دو ارب سے زائد کی زمینیں مارکیٹ سے زائد قیمت پر خریدی گئیں جبکہ راوالپنڈی میں 37 کروڑ کی زمینیں مارکیٹ سے کم قیمت پر کمشنر کی جانب سے خریدی گئی تھیں۔ رپورٹ میں کچھ اپوزیشن کی سیاسی شخصیات، ریٹائرڈ فوجی اور سول بیوروکریٹس کو فائدہ پہنچانے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔
 انکوائری رپورٹ میں سفارش کی گئی تھی کہ ملوث افسران  اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف نیب اور ایف آئی اے کے ذریعے تحقیقات کی جائیں اور کئی موجودہ افسران کی تبادلے کی سفارش کی گئی تھی جس کے بعد ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور اٹک سمیت کئی افسران کے فوری تبادلے بھی کر دیے گئے تھے۔

شیئر: