Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جو بائیڈن کا عراق میں امریکی جنگی مشن کے خاتمے کا اعلان

امریکی صدر بائیڈن اور عراقی وزیراعظم ال کاظمی کے درمیان ملاقات اوول ہاؤس میں ہوئی (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ رواں سال کے آخر تک عراق میں اپنا جنگی مشن ختم کر دے گا لیکن بغداد کے ساتھ انسداد دہشت گردی پر تعاون جاری رہے گا۔
عرب نیوز کے مطابق پیر کو وائٹ ہاؤس میں عراقی وزیراعظم مصطفیٰ ال کاظمی کے ساتھ بات چیت میں بائیڈن نے کہا کہ عراق میں امریکی کردار عراقی فورسز کی تربیت کرنا ہوگا تاکہ داعش سے نمٹا جا سکے جس نے گذشتہ ہفتے بغداد کی ایک مارکیٹ میں خودکش دھماکہ کر کے 30 افراد کو ہلاک کیا۔
مزید پڑھیں
بائیڈن اور ال کاظمی کی ملاقات اوول ہاؤس میں ہوئی اور یہ ان کی امریکہ اور عراق کے درمیان سٹریٹیجک مذاکرات کے لیے ہونے والی پہلی ملاقات تھی۔
بائیڈن نے کہا کہ ’ہمارا عراق میں کردار تربیت جاری رکھنا، تعاون اور مدد کرنا اور داعش سے نمٹنا ہوگا۔‘
امریکہ اور عراق نے اپریل میں رضامندی ظاہر کی تھی کہ امریکی فوج کا کردار تربیت اور مشاورت کے مشن تک رہے گا اور فوج لڑائی میں حصہ نہیں لے گی۔ تاہم دونوں اطراف سے کردار کی منتقلی کے لیے ٹائم ٹیبل طے نہیں ہوا تھا۔
یہ اعلان عراق میں 10 اکتوبر کو ہونے والے انتخابات سے تقریباً تین مہینے پہلے کیا گیا ہے۔
عراقی وزیراعظم کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ عراق میں سرگرم ایرانی حمایت یافتہ گروہوں نے حالیہ مہینوں میں امریکی فورسز پر حملوں میں اضافہ کیا ہے۔ ہسپتال میں آتشزدگی کے نتیجے میں درجنوں ہلاکتوں اور بڑھتے ہوئے کورونا کیسز نے اس ملک کے عوام کی مایوسی میں مزید اضافہ کیا ہے۔
الیکشن سے پہلے امریکی فوج کے جنگی مشن کے کے خاتمے کی تاریخ دینا مصطفیٰ ال کاظمی کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کے عہدیدار کہتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں عراق کی پوزیشن بہتر کرنے کا کریڈٹ مصطفیٰ ال کاظمی کو جاتا ہے۔

عراقی وزیراعظم نے کہا تھا کہ ’عراق کی سرزمین پر غیرملکی لڑاکا فورسز کی ضرورت نہیں رہی۔‘ (فوٹو اے ایف پی)

عراقی وزیراعظم نے امریکہ کے دورے سے قبل واضح کیا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ امریکہ کے جنگی مشن کو ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’عراق کی سرزمین پر غیرملکی لڑاکا فورسز کی ضرورت نہیں رہی۔‘
عراق میں گذشتہ برس کے آخر میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر امریکی فوج کی تعداد تین ہزار 25 سو رہ گئی تھی۔
یہ اعلان ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امریکہ افغانستان میں بھی 20 سالہ جنگ کو ختم کرنے کے آخری مراحل میں ہے۔
سابق امریکی صدر باراک اوباما نے 2011 میں عراق سے فوج کو واپس بلا لیا تھا۔ تاہم داعش نے مغربی اور شمالی عراق کے بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔ انہوں نے 2014 میں عراقی فورسز کی تربیت اور مشاورت کے لیے فوجیوں کو عراق واپس بھیجا تھا۔

شیئر: