Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فل باڈی‘ لباس میں جمناسٹک،’اپنا لباس منتخب کرنے کا اختیار ہونا چاہیے‘

جرمن ٹیم کا کہنا ہے کہ ’فل باڈی سوٹس‘ میں جمناسٹک کھیل میں جنسی کشش پیدا کرنے کے خلاف ایک مظاہرہ ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
جرمنی کی خواتین جمناسٹک ٹیم نے اولمپک مقابلے میں جمناسٹک کے روایتی چھوٹے لباس کے بجائے پورے جسم کو ڈھانپنے والے لباس (یونی ٹارڈ) کا انتخاب کیا جس کے بارے میں ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ کھیل میں ’جنسی کشش پیدا کرنے کے خلاف ایک مظاہرہ‘ ہے۔
اولمپکس میں جمناسٹک کے مقابلے میں مختصر لباس کے بجائے ’فل باڈی‘لباس پہننے کا یہ فیصلہ جرمن ٹیم نے آخری وقت میں کیا۔
جرمنی کی جمناسٹکس کی کھلاڑی 21 سالہ سارہ ووس نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم آج اکٹھے بیٹھے اور یہ کہا کہ ٹھیک ہے ہم ایک بڑا مقابلہ چاہتے ہیں، ہم شاندار محسوس کرنا چاہتے ہیں، ہم سب کو دکھانا چاہتے ہیں کہ ہم شاندار دِکھ رہے ہیں۔‘
جرمن کھلاڑی الزبتھ سیٹز کا کہنا ہے کہ ’یہ اس بارے میں ہے کہ کیا آرام دہ لگتا ہے، ہم یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ ہر خاتون، ہر شخص کو اپنا لباس منتخب کرنے کا اختیار ہونا چاہیے۔‘
جرمنی کی ٹیم نے رواں سال اپریل میں یورپین جمانسٹک چیمپیئن شپ میں بھی پورے جسم کو ڈھانپنے والا لباس زیب تن کیا تھا اور جرمن جمناسٹک فیڈریشن نے کہا تھا کہ انہوں نے جمناسٹک میں جنسی کشش پیدا کرنے کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔
جمناسٹک کے کھیل میں خواتین کھلاڑیوں کے ساتھ جنسی بدسلوکی کے واقعات سامنے آئے تھے، امریکی جمناسٹک ڈاکٹر لاری نصر کو 265 سے زائد لڑکیوں اور خواتین کو جنسی تشدد کے الزام میں 100 سال سے زائد قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

جرمنی کی ٹیم نے رواں سال اپریل میں یورپین جمانسٹک چیمپیئن شپ میں بھی پورے جسم کو ڈھانپنے والا لباس زیب تن کیا تھا۔ (فوٹو: گیٹی امیجز)

جرمنی کے علاوہ دیگر جمناسٹک کھلاڑیوں نے بھی حالیہ سالوں میں مختصر لباس پہننے کی روایت توڑی ہے۔ مارینہ نیکراسووا نے 2019 کے ورلڈ کپ اور اور قطر کی جانا الکیکی نے 2018 میں دوحا میں ورلڈ چیمپیئن شپ میں ایسا لباس پہنا تھا جس میں ان کی ٹانگوں کا اوپر کا حصہ ڈھکا ہوا تھا۔
مارینہ کا کہنا تھا کہ ’میں نے اکثر سنا ہے کہ والدین اپنی بچیوں کو جمناسٹک کے روایتی لباس (لیوٹرڈ) کی وجہ سے جمناسٹک کی تربیت نہیں لینے دیتے اور یہ بہت افسوسناک ہے کہ انہیں چھوڑنا پڑتا ہے۔ آپ یہ یونیفارم بدل سکتے ہیں تاکہ تربیت لے سکیں۔ میرا خیال ہے کہ میں نے یہ دکھانے کی کوشش کی ہے۔‘
سوشل میڈیا پر جرمنی کی خواتین کھلاڑیوں کی جانب سے کھیل میں مختصر لباس پہننے کی روایت کو چیلنج کرنے  پر سراہا جا رہا ہے۔

کینیڈا کی سیاسی رہنما رچل نوٹلے نے لکھا کہ ’جرمنی کی خواتین جمناسٹک ٹیم کا بیان پسند آیا۔ یہ دنیا کی بہترین کھلاڑی ہیں، یہ ایسے کرتب دکھاتی ہیں کہ ہم مرعوب ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگیاں کھیل کے لیے وقف کی ہوئی ہیں۔ انہیں وہ عزت دیں جس کی یہ حقدار ہیں۔‘

شیریں احمد کے نام سے صارف نے لکھا کہ ’میں امید کرتی ہوں کہ مرد اس بات کا فیصلہ کرنا اب ختم کر دیں گے کہ خواتین کو کیا پہننا چاہیے۔‘

کیری ایم ویلز کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ ’بالکل خواتین کو روایتی لباس لیوٹرڈ میں مقابلے کی کیا ضرورت ہے۔ یہ ان کی مرضی ہے کہ جو کچھ بھی پہنیں۔‘

حسن جعفریز کے نام سے صارف نے لکھا کہ ’میں امید کرتا ہوں کہ اس سے ایک ٹرینڈ شروع ہوگا اور اسے سب کی جانب سے قبول کیا جائے گا۔‘

شیئر: