Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیونس میں صدر کی جانب سے پارلیمان کی معطلی کے بعد مزید عہدیدار برطرف

صدر قیس سعید نے اتوار کے روز پارلیمان کو معطل کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
پارلیمان کو معطل کرنے اور انتظامی اختیارات سنبھالنے کے بعد تیونس کے صدر نے مزید اعلیٰ عہدیداروں کو برطرف کردیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو پارلیمان معطل کرنے، وزیراعظم ہیثم مشیشی کو برطرف کرنے اور پیر کو وزیر دفاع اور وزیر انصاف کو ہٹانے کے بعد تیونس کے صدر نے مزید اعلیٰ عہدیداروں کو برطرف کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
تیونس کے صدر قیس سعید کے مخالفین اس اقدام کو ’بغاوت‘ قرار دیتے ہیں۔
63 سالہ صدر قیس سعید قانون کے لیکچرار رہ چکے ہیں اور انہوں نے 2019 میں صدارتی الیکشن کے بعد سیاست میں قدم رکھا تھا۔
انہوں نے منگل کو فوج کے چیف پراسیکیوٹر سمیت اعلیٰ سرکاری افسران کی برطرفی کے احکامات جاری کیے۔
صدر قیس سعید نے کہا ہے کہ ’ان کے اقدامات آئین کے تحت جائز ہیں اور یہ ریاست کے سربراہ کو ’آنے والے خطرے‘ کی صورت میں غیر متعین غیر معمولی اقدامات کرنے کی اجازت دیتا ہے۔‘
تیونس کو خراب معاشی حالات، مہنگائی اور بے روزگاری کے علاوہ کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کا بھی سامنا ہے۔
اعتدال پسند اسلام پسند جماعت النہضہ جو مخلوط حکومت کا سب سے بڑا حصہ تھی، نے حکوت کی برطرفی کو ’بغاوت‘ قرار دیا ہے۔
امریکہ، یورپ اور دیر طاقتوں نے تیونس کی صورت حال پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے تیونس پر زور دیا ہے کہ ’وہ جلد نیا وزیراعظم اور حکومت مقرر کرے۔‘

تینوس کی پارلیمان کے باہر پولیس اہلکار تعینات ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

علاوہ ازیں تیونس کے پراسیکیوٹر کے دفتر نے بدھ کو اعلان کیا کہ ’عدلیہ نے ان الزامات کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے کہ النہضہ اور دیگر سیاسی جماعتوں نے 2019 میں انتخابات سے قبل غیر قانونی فنڈز حاصل کیے۔‘
تیونس کے عوام اگلے سیاسی اقدامات کے بارے میں وضاحت کے منتظر ہیں۔
صدر قیس سعید نے کہا ہے کہ ’وہ ایک ایسی حکومت کی مدد سے ایگزیکٹیو پاور سنبھالیں گے جس کا نیا سربراہ وہ خود مقرر کریں گے۔‘
سیاسی امور کے ماہر صلاح الدین جوروچی کا کہنا ہے ’کہ صدر قیس سعید مستقبل کی حکومت منتخب کرنے کے حوالے سے بہت محتاط ہوں گے کیونکہ وہ ایک قابل اعتماد اور وفادار شخص چاہتے ہیں جو ان جیسی پالیسیاں اختیار کریں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’صدر قیس سعید کو ایک بہت بڑا چیلنج درپیش ہے اور وہ یہ کہ تیونس اور دنیا کو یہ دکھانا کہ انہوں نے صحیح فیصلے کیے۔‘

شیئر: