Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹوئٹر صارف کی گزارش ’مہوش حیات لڑکیوں کو گمراہ نہ کریں‘

مہوش حیات کا کہنا تھا کہ ’خواتین خود اپنا موقف سامنے لے کر آئیں، ہم خاموشی سے دفن نہیں ہوں گے‘ (فوٹو: انسٹا مہوش حیات)
 سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کے قتل کے بعد اس واقعے پر بحث ہو رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی ہیش ٹیگز اور ٹرینڈز کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے۔
ان ٹرینڈز میں سوشل میڈیا صارفین سمیت مشہور اداکار اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔
گذشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر خاصی فعال رہنے والی معروف اداکارہ مہوش حیات نے لکھا کہ ’اب ہیش ٹیگز اور نعروں کا وقت ختم ہو گیا ہے۔ اب ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ حکومت خواتین پر ہونے والے ظلم کو روکنے کے لیے کیا کر رہی ہے۔ معاشرہ اس وقت تک خواتین پر جنسی اور صنفی تشدد سے نہیں نکل سکتا جب تک معاشرہ خود تبدیل نہ ہو۔‘ 

اداکارہ مہوش حیات کی ٹویٹ کے بعد جہاں صارفین نے ان کی رائے سے اتفاق کیا وہیں اکثر و بیشتر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے بھی نظر آئے۔
مہوش حیات نے اپنی ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ ’ہر فرد کا یہ حق ہے کہ وہ کسی بھی قسم سے تشدد محفوظ زندگی گزارے۔ کسی کو بھی خوف میں نہیں رہنا چاہیے۔ اس معاملے پر بالکل بھی خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ اس سے قبل کہ کسی اور شخص کے لیے ہیش ٹیگ بنانا پڑے، فوری طور پر ایکشن لیا جانا چاہیے۔ 
ٹوئٹر صارف شہاب خلیفہ نے لکھا کہ ’آپ دوسری لڑکیوں کو گمراہ نہ کریں، اور نہ خود گمراہ ہوں۔‘

ایک اور ٹوئٹر صارف فاطمہ کلثوم نے اس حوالے سے ہونے والی بحث میں حصہ لیتے ہوئے لکھا کہ ’اس معاملے پر بات کرنے کی اچھی کوشش ہے۔ اپنی آواز بلند کرنے کا شکریہ۔ میں اس پر آپ سے مکمل اتفاق کرتی ہوں۔‘

اداکارہ نے ٹوئٹر تھریڈ کی شکل میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ’خواتین خود اپنا موقف سامنے لے کر آئیں، ہم خاموشی سے ہراساں نہیں ہوتی رہیں گی لیکن اس میں مرد حضرات کے ذمہ بھی ایک کام ہے کہ وہ باقی مردوں تک یہ پیغام پہنچائیں کہ اصل مرد عورتوں کو نقصان نہیں پہنچاتے۔‘

مہوش حیات نے مزید لکھا کہ ’قانون موجود ہے ، ضرورت اس بات کی ہے کہ قانون کو زیادہ سختی سے لیکن متاثرہ فرد کے لیے کم تکلیف دہ طریقے سے نافذ کیا جائے۔ ہمارے ملک کا عدالتی نظام بہت پیچدہ، غیر موثر اور فرسودہ ہے۔‘
واضح رہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی صاحبزادی نور مقدم کے قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر اور ان کی اہلیہ عصمت آدم جی کا نام پروویژنل نیشنل آئیڈینٹی فیکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں شامل کرنے کی سفارش کی تھی۔ 

شیئر: