Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نور مقدم کیس: ملزم ظاہر جعفر کے والدین کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ

اسلام آباد میں قتل کی گئی سابق سفارتکار کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کے کیس میں پولیس نے ملزم ظاہر جعفر کے والدین اور گھریلو ملازمین کو اعانت جرم کے الزام میں گرفتار کرنے کے بعد اتوار کو عدالت میں پیش کیا جہاں ڈیوٹی مجسٹریٹ نے ان کے دو روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری دی۔
سنیچر کی رات گرفتار کیے گئے ملزم ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر، والدہ عصمت آدم جی، گھریلو ملازمین افتخار اور جمیل کو اتوار کے روز ڈیوٹی مجسٹریٹ شہزاد خان کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
دوران سماعت پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ’وقوعہ کے وقت مقتولہ لڑکی نے بھاگنے کے لیے روشن دان سے باہر چھلانگ لگائی۔ ملازمین نے دیکھا کہ ملزم مقتولہ کو کھینچ کر اندر لے کر گیا۔ ملازمین اگر پولیس کو بروقت اطلاع دیتے تو قتل روکا جا سکتا تھا۔ ہمسائے نے پولیس کو اطلاع دی اور تین منٹ میں پولیس پہنچی۔‘
پولیس نے استدعا کی کہ ’ملازمین کا ریمانڈ دیا جائے ملازمین کے موبائل فونز بر آمد کرنے ہیں۔‘
اس موقع پر وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ ’میرے موکل قتل کی مذمت کرتے ہیں۔ میرے موکل چاہتے ہیں کہ انصاف ہو، ملزم کو سخت سزا ہو۔‘
دوران سماعت ملزم ظاہر جعفر کے والد نے ’یس‘ کہہ کر موقف کی تاعید کی۔ 
وکیل صفائی نے کہا کہ ’میرے موکل ضمانت پر ہیں اس کے باوجود پولیس نے حراست میں لیا۔ پولیس کے خلاف توہین کیس اور ایف آئی آر درج کرائیں گے۔‘
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ضمانت سے متعلق جج صاحب کے آرڈر مکمل ہی نہیں ہوئے، شورٹی بانڈ جمع ہی نہیں کرائے گئے، اس لیے گرفتاری کی گئی۔ 
ملزم ظاہر جعفر کے والدین کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ’ہم ملزم کی سپورٹ نہیں کر رہے۔ ہمیں پتا لگا کہ گھر میں شور شرابا ہو رہا ہے تو ری ہیبیلیٹیشن والوں کو کہا کہ جا کر دیکھیں۔ ہمیں بعد میں پتا لگا کہ یہ واقع ہو چکا ہے۔‘ 

پولیس نے ملزم سے آلہ قتل چاقو، پستول اور آہنی مکا برآمد کیا ہے۔ فوٹو ٹوئٹر اسلام آباد پولیس 

وکیل صفائی نے کہا کہ ’میرے موکل خود کراچی سے اسلام آباد آئے۔ خود پولیس سٹیشن پہنچے۔‘
وکیل نور مقدم نے کہا کہ ’ایک عدالتی نظام ہے جس کو فالو نہیں کیا گیا۔ ہماری عدالت سے استدعا ہے کہ والدین کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ ساتھی وکیل اگر ملزم کو تحفظ نہیں دے رہے تو ملزم کے والدین کو تفتیش کے لیے حراست میں رہنے دیں۔‘ 
عدالت نے ملزم کے والدین اور ملازمین کا دو روز کے لیے جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی کہ دو دن بعد انھیں دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔ 
خیال رہے کہ ملزم ظاہر جعفر پہلے ہی پولیس تحویل میں ریمانڈ پر ہیں جنھیں سوموار کو تیسری مرتبہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ 
ہفتے کو مقامی عدالت نے ان کے ریمانڈ میں دو روز کی توسیع کی تھی۔ اس دوران سرکاری وکیل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا تھا کہ ملزم سے آلہ قتل چاقو، پستول اور آہنی مکا برآمد کر لیا گیا ہے جبکہ ملزم اور مقتولہ کے موبائل فونز برآمد کرنا باقی ہیں۔
ادھر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات کے حکم پر تھراپی ورکس نامی بحالی مرکز کو سیل کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے سنیچر کی رات جاری بیان کے مطابق ملزم کے والدین اور گھریلو ملازمین سمیت متعدد افراد کو شامل تفتیش کیا گیا۔
’تمام افراد کو مقتولہ نور مقدم کے والد سابق سفارتکار شوکت علی مقدم کے بیان کی بنیاد پر شامل تفتیش کیا گیا ہے، قتل کے حوالے سے بطور گواہ یا کسی بھی حیثیت میں جڑے افراد کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا ہے۔‘

لاہور میں نور مقدم کے قتل کے خلاف سول سوسائٹی نے اتوار کو احتجاج کیا۔ فوٹو: ڈی سی آفس اسلام آباد

بیان میں کہا گیا کہ قتل سے جڑے تمام بالواسطہ یا بلاواسطہ محرکات کے حوالے سے بھی شواہد جمع کیے جا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں سابق سفارتکار شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم ظاہر جعفر اس وقت پولیس کے پاس تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ پر ہیں۔
اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کے علاقے ایف سیون فور میں 20 جولائی پاکستان کے سابق سفیر شوکت مقدم کی 28 سالہ بیٹی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے گلا کاٹ کر قتل کیا گیا تھا۔
کوہسار پولیس کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ کر ایک لڑکے کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس کے مطابق قتل کی اطلاع ایک سکیورٹی گارڈ نے دی تھی۔
 پولیس نے مقتولہ لڑکی کے والد شوکت مقدم کی مدعیت میں ظاہر جعفر نامی ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔
قتل کے اس واقعے پر ملک بھر میں سخت غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور ہزاروں افراد نے سوشل میڈیا پر نور مقدم کے قتل کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے اور ملزم کو سزا دینے کے لیے سوشل میڈیا پر مہم شروع کر رکھی ہے۔

شیئر: