Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روسی موڈیول کی وجہ سے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن میں خلل: ناسا

یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب روس کا ناؤکا موڈیول مدار میں داخل ہوا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ناسا کے حکام کا کہنا ہے کہ ’مدار میں روس کے ایک موڈیول کے داخل ہونے سے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن میں تھوڑی دیر کے لیے خلل پیدا ہوگیا تھا۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے روس کی سرکاری نیوز ایجنسی آر آئی اے اور ناسا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’انٹرنیشنل سپیس سٹیشن میں اس وقت سات افراد کا عملہ موجود تھا، جن میں سے دو روسی کاسموناٹس، ناسا کے تین اور ایک جاپانی خلاباز اور فرانس سے ایک یورپی خلائی ایجنسی کا خلاباز شامل تھے۔
تاہم انہیں کوئی فوری نقصان نہیں پہنچا۔
اس خلل کی وجہ سے ناسا نے بوئنگ کے نئے سی ایس ٹی 100 سٹار لائنر خلائی جہاز کی سپیس سٹیشن تک کی آزمائشی پرواز کو 3 اگست تک ملتوی کردیا۔
ایٹلس فائیو راکٹ پر اس خلائی جہاز کو فلوریڈا کے کینیڈی سپیس سینٹر سے جمعے کو اڑان بھرنا تھی۔
جمعرات کا حادثہ اس وقت پیش آیا جب روس کا ناؤکا موڈیول مدار میں داخل ہوا۔
ناسا کے حکام کا کہنا ہے کہ ’اس موڈیول میں مسائل پیدا ہونے کی وجہ سے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن اپنی معمول کی پوزیشن سے ہٹ گیا تھا۔‘
ناسا کے سپیس سٹیشن پروگرام کے مینیجر جوئیل مونتال باناؤ کے مطابق ’انٹرنیشنل سپیس سٹیشن 45 منٹ سے زیادہ تک کے لیے قابو سے باہر تھا تاہم فلائٹ ٹیمز اس کی پوزیشن بحال کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔‘
واقعے کی کوریج میں روسی سرکاری میڈیا نے امریکہ کی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں جانسن سپیس سینٹر میں موجود ناسا کے ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ’خلائی سٹیشن کی پوزیشن بحال کرنے کا عمل بے حد مشکل تھا۔‘

ناسا کے حکام کا کہنا ہے کہ ’اس موڈیول میں مسائل پیدا ہونے کی وجہ سے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن اپنی معمول کی پوزیشن سے ہٹ گیا تھا‘ (فوٹو: اے ایف پی)

صحافیوں کے ساتھ کی جانے والی ناسا کی کانفرنس میں جوئیل مونتال باناؤ کا کہنا تھا کہ ’خلائی سٹیشن ہر سیکنڈ اپنی پوزیشن سے نصف ڈگری تک ہٹ رہا تھا۔‘
ناسا کا کہنا تھا کہ ’ناؤکا کی اینجن کو بالآخر بند کرنا پڑا جس کے بعد سپیس سٹیشن کی پوزیشن بحال کی جا سکی۔‘
اس دوران خلائی سٹیشن کے عملے کے ساتھ دو بار مختصراً رابطہ بھی منقطع ہوا تھا تاہم انہیں کسی بھی وقت کوئی خطرہ نہیں پیش آیا۔
جوئیل مونتال باناؤ نے بتایا کہ سپیس سٹیشن کی عام پوزیشن سے دوری کا سب سے پہلے مدار میں موجود خودکار سینسرز نے پتہ لگایا تھا اور ’عملے کو کوئی حرکت محسوس نہیں ہوئی تھی‘۔
ناسا حکام کا کہنا تھا کہ ’روس کے ناؤکا موڈیول کو روسی سپیس ایجنسی روس کوسموس نے بھیجا تھا اور اس میں خرابی کی وجہ کا اب تک پتا نہیں لگایا جا سکا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’سپیس سٹیشن میں کسی نقصان کی کوئی فوری علامات نہیں پائی گئی ہیں۔‘

شیئر: