Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ایتھلیٹ یاسمین الدباغ کا ٹوکیو اولمپکس میں یادگارسفر ختم

100 میٹر کی دوڑ کے ابتدائی راؤنڈ میں نویں نمبر پر رہیں(فوٹو ٹوئٹر)
سعودی ایتھلیٹ یاسمین الدباغ  ٹوکیو اولمپکس 2020 میں 100 میٹر دوڑ کے مقابلے سے باہر ہو گئی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق یاسمین الدباغ اولمپک سٹیڈیم میں 100 میٹر کی دوڑ کے ابتدائی راؤنڈ میں 13.34 سکینڈ کے ساتھ  نویں نمبر پر رہیں۔
23 سال کی عمر میں یہ یاسمین الدباغ کی اولمپکس میں پہلی شرکت تھی جو دوڑ میں آخری نمبر پر آنے کے باوجود اس  یادگار مہینے کو فخر سے واپس دیکھ سکتی ہیں۔
یاسمین الدباغ  صرف چند ہفتے قبل بڑے خوابوں کے ساتھ تیز دوڑنے والی گمنام سعودی خاتون تھیں۔
ٹوکیو اولمپکس 2020 کی افتتاحی تقریب میں پوری دنیا کو انہیں دیکھنے کا موقع ملا جب انہوں نے سعودی کشتی راں حسین علی رضا کے ساتھ  مملکت کا پرچم  بلند کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔
عرب نیوز سے حال ہی میں گفتگو کرتے ہوئے الدباغ نے جاپان میں سعودی لباس پہننے اور مملکت میں کھیلوں کی پیشرفت پر فخر کا اظہار کیا جس کی وجہ سے اولمپکس میں ریسنگ کا اپنا خواب پورا کرنے کا موقع ملا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ میرے لیے یہ بات بے حد اہمیت کی حامل ہے کہ میں ایک ایسی بیش قیمت ٹیم کا حصہ ہوں جس میں بہت سے مختلف کھیلوں کی نمائندگی کی جا رہی ہے۔ جوڈو سے لے کر ٹیبل ٹینس،کشتی رانی، کراٹے،تیر اندازی، ویٹ لفٹنگ، تیراکی، شوٹنگ اور فٹ بال کے کھیل شامل ہیں۔‘

سعودی عرب میں کھیلوں کے شعبے میں غیر معمولی ترقی دیکھنے میں آئی ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

واضح رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن 2030 کی بدولت سعودی عرب میں کھیلوں کے شعبے میں غیر معمولی ترقی دیکھنے میں آئی ہے۔
یاسمین نے مزید کہا کہ ’سعودی ایتھلیٹس کی حیثیت سے ہم سب کو کھیل کے میدان میں اپنے ملک کی ترقی میں اہم کردار پر فخر ہے۔ ہمارے پاس کھیلوں کے لیے ایک زبردست ماحول موجود ہے جو ہمیں اعلی سطح پر پرفارم کرنے کا موقع دیتا ہے۔‘
یاسمین الدباغ  کا کہنا ہےکہ مجھے بچپن ہی سے کھیلوں کا شوق رہا ہے۔ جب  جدہ کے سکول کی طالبہ تھی مجھے تیراکی، گھڑ سواری، آئس سکیٹنگ اور جمناسٹک جیسے ہر کھیل میں دلچسپی تھی۔
انہوں نے نیو یارک کی کولمبیا یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران مختصر فاصلے کے سپرنٹر کی تربیت حاصل کی اور گریجویشن کے بعد بھی انہیں سعودی ایتھلیٹکس فیڈریشن کی حمایت حاصل رہی۔
اولمپکس مقابلوں میں 100 میٹر کی دوڑ میں سونے کا تمغہ جیتنے والی برطانوی ایتھلیٹ لنفورڈ کرسٹی نے یاسمین الدباغ کی تربیت کی تھی۔

شیئر: