Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کار کمپنیوں کو ’چِپ کی تلاش‘، پرانی گاڑیوں کی قیمتیں بڑھ گئیں

فیکٹریوں میں چپس کی تیاری یا تو بہت سست روی کا شکار ہے یا پھر عارضی طور پر بند ہے (فوٹو: اے ایف پی)
دنیا میں کار سازی کی صنعت کو جدید گاڑیوں کے الیکٹرانک سسٹم میں استعمال ہونے والی کمپیوٹر چِپ کی قلت کا سامنا ہے اور نئی گاڑیوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے پرانی گاڑیوں کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مائیکروچپس کی یہ قلت گذشتہ سال کے اواخر سے دیکھنے میں آئی جس میں کافی حد تک گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کا قصور ہے جو کورونا وائرس کے باعث صنعتی سرگرمیاں کم ہونے کی وجہ سے انہیں بلیک میں فروخت کر رہی تھیں۔
اس دوران چپ بنانے والی کمپنیاں گھر میں روزمرہ استعمال ہونے والی الیکٹرانک مشینوں کی جانب متوجہ ہو گئی تھیں کیونکہ وبا کی وجہ سے گھر سے کام اور گھر میں زیادہ وقت گزارنے کی وجہ سے ان کے استعمال میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔
اب جب پھر سے ڈیمانڈ بڑھ رہی ہے تو اس ساری صورتحال نے گاڑی بنانے والی کمپنیوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے کیونکہ فیکٹریوں میں چپس کی تیاری یا تو بہت سست روی کا شکار ہے یا پھر عارضی طور پر بند ہے۔
برطانوی آٹوموبائل کمپنی جیگوار لینڈ روور نے خبردار کی ہے کہ چِپ کی قلت سے اس کی سہ ماہی پیداوار میں کمی ہو سکتی ہے۔ جرمن ملٹی نیشنل کمپنی ووکس ویگن گروپ نے بھی کہا ہے کہ اس نے اپنی سالانہ پیداوار میں کمی کر دی ہے۔
جاپان کی ملٹی نیشنل آٹو موبائل کمپنی نسان نے چِپس کی قلت کی وجہ سے اپنی جدید الیکٹرک گاڑی آریا کی لانچنگ روک دی ہے۔
جرمنی میں آٹوموٹیو ریسرچ کے سینٹر کے سربراہ فردینند ڈوڈنہوفر کا کہنا ہے کہ ’ہم بحران کی انتہا پر پہنچ گئے ہیں، یہ صورتحال اس وقت بہتر ہوگی جب نئی پیداواری صلاحیت موجود ہوگی لیکن یہ بحران 2021 کے اواخر تک ختم نہیں ہوگا اور ہو سکتا ہے 2023 تک جاری رہے۔‘
انہوں نے یہ پیشگوئی کی ہے کہ اس قلت سے مجموعی طور پر 52 لاکھ گاڑیوں کی پیداوار متاثر ہوگی۔

شیئر: