بیٹنگ کی ناکامی بھی پاکستان کو فائنل میں پہنچنے سے نہ روک سکی، عامر خاکوانی کا تجزیہ
بیٹنگ کی ناکامی بھی پاکستان کو فائنل میں پہنچنے سے نہ روک سکی، عامر خاکوانی کا تجزیہ
جمعرات 25 ستمبر 2025 21:55
عامر خاکوانی -صحافی، لاہور
اتوار کو پاکستان اور انڈیا پہلی مرتبہ ایشیا کپ کی تاریخ میں فائنل میں مدمقابل ہوں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ایشیا کپ، سپر فور مرحلے کے اہم ترین میچ میں پاکستان نے بنگلہ دیش کو ہرا کر فائنل میں جگہ بنا لی، لیکن سچی بات یہ ہیکہ پاکستانی شائقین کو مزا نہیں آیا۔ جیت بہرحال جیت ہی ہوتی ہے، مگر پاکستان کو بنگلہ دیش سے زیادہ بہتر طریقے سے جیتنا چاہیے تھا۔
اس میچ میں تو یوں لگ رہا تھا کہ پاکستان بیٹنگ نے بنگلہ دیش کو "جتوانے" کی کوشش کی اور بنگلہ دیشی بیٹنگ لائن اپ نے جوابی وار کرتے ہوئے پاکستان کا منصوبہ "ناکام" بنا دیا اور ایک آسان ہدف کو خواہ مخواہ غیر ضروری جارحانہ شاٹس کھیلتے ہوئے مشکل بلکہ ناممکن بنا دیااور یوں وہ میچ ہار دیا جو وہ جیت سکتے تھے۔ ‘
پاکستانی بیٹنگ ایک بار پھر بری طرح ناکام ہوئی، ٹاپ آرڈر اور مڈل آرڈر دونوں ہی جدوجہد کرتے رہے۔ صرف انچاس رنز پر پانچ وکٹیں گر گئیں۔ صاحبزادہ فرحان پہلے اوور میں ایک چوکا لگا کر حوصلہ ہار بیٹھے۔ صائم ایوب نے ایشیا کپ میں چوتھی بار صفر بنایا۔ فخر زماں بھی جلد آوٹ ہوگئے، حسین طلعت نے آج مایوس کیا۔ کپتان سلمان آغا نے وکٹ پر ٹھیرنے کی کوشش کی، سنگلز لیتے رہے مگر پھر مستفیض الرحمن کی گیند بالکل نہ سمجھ پائے اور وکٹ کیپر کو کیچ دے کر چلتے بنے۔
آج محمد حارث نے البتہ کچھ فائٹ کی، سنگلز بھی لئے، چند اچھے شاٹس بھی کھیلے اور ایک لوسکورنگ میچ میں اکتیس رنز کا مفید کنٹری بیوشن کیا۔ ایک دلچسپ موو شاہین شاہ آفریدی کو نمبر سات پر بھیجنا تھی، شاہین شاہ نے اندھا دھند ہارڈ ہٹنگ کی کوشش کی، ایک ایل بی ڈبلیو کی کلوز ا
پیل ہوئی، دو کیچ چھوٹے، مگر دو فلک بوس چھکے بھی لگائے۔ شاہین شاہ آفریدی کوشائد یہی ٹارگٹ دے کر بھیجا گیا ہوگا، لیکن اگر وہ عقلمندی سے کام لیتے تویہ سمجھتے کہ ابھی پانچ اوورز رہتے ہیں اور وکٹیں خاصی گر چکی ہیں، پھر ہر گیند پر چھکا لگانا ممکن نہیں ہوتا۔ ایک اوور میں چھکا لگ گیا تو پھر سنگل لے لیا جائے، دوسری طرف بھی محمد حارث کھیل رہا ہے جو خود بھی پاور ہٹر ہے۔سمجھنا چاہیے تھا کہ اگلے اوورز موجود ہیں، ہٹنگ کے بہت مواقع ہیں۔ یہ بات سمجھے بغیر شاہین شاہ آفریدی نے اپنی وکٹ تھرو کر دی۔
آخر میں محمد نواز نے اچھی بیٹنگ کی، پندرہ گیندوں پر پچیس رنز بنائے، فہیم اشرف پچھلے میچز جیسا کرشمہ تو نہیں دکھا پائے، آخری اوور میں فہیم نے دومرتبہ سنگل نہیں لیا اور سٹرائیک اپنے پاس رکھی، وہ شائد چھکے لگانا چاہتے تھے، کامیاب نہیں ہوئے، مگر نو گیندوں پر چودہ رنز بناکرٹیم کا سکور ایک سو پینتیس تک پہنچا ہی دیا۔
مجموعی طور پر یہ خاصی مایوس کن کارکردگی تھی۔ اگرچہ پچ سپنرز کو سپورٹ کر رہی تھی، مگر پاکستان کی زیادہ تر وکٹیں غلط شاٹ سلیکشن یا کمزور تکنیک کا نتیجہ تھی۔ ہماریتجربہ کار بلے باز اونچے شاٹس کھیل کروکٹیں گنواتے رہے۔ ٹاپ آرڈر میں سے کسی نے سیچویشن کے مطابق کھیلنے کی کوشش نہیں کی۔ ورنہ آسانی سے بیس پچیس رنز مزید بن سکتے تھے۔
بنگلہ دیش کی بیٹنگ مزید مایوس کن تھی۔ یوں لگ رہا تھا جیسے جارحانہ بیٹنگ کرنے کے چکر میں بنگلہ دیشی ہٹرز اپنی وکٹیں تھرو کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ انہیں چانسر بھی ملے، مگر ان سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔ویسے پاکستان باولنگ بھی ٹھیک رہی۔شاہین شاہ نے آج خاص طور سے بیک آف لینتھ گیندیں زیادہ کرائیں، سوئنگ کرانے کی بھی کوشش کی۔ حارث روف سے بھی پاور پلے میں دو اوور کرائے گئے۔ ان دونوں کو وکٹیں ملیں، مگر اس میں گیند سے زیادہ کمال بلے باز کی غلطی اور غیر ضروری عجلت کا تھا۔ شاہین شاہ آفریدی کے باولنگ فگرز متاثرکن رہے، چا ر اوورز میں سترہ رنز دے کر تین وکٹیں لیں۔حارث روف نے بھی تین وکٹیں لیں، مگر شاہین سے دوگنے رنز دئیے۔
پاکستانی سپنرز نے اچھی باولنگ کرائی، ابرار قدرے مہنگے رہے، بنگلہ دیشی بلے باز اسے ٹارگٹ بھی کر رہے تھے۔ صائم ایوب جس سے سری لنکا کے خلاف ایک اوور بھی نہیں کرایاگیا، اس نے عمدہ باولنگ کرائی، چار اوورز میں صرف سولہ رنز دے کر دو وکٹیں لیں۔ محمد نواز جسیپچھلے دو میچوں میں نجانے کیوں باولنگ نہیں دی گئی، اس نے تین اوورز میں صرف چودہ رنز دے کر ایک وکٹ لی۔ حسین طلعت جس نے پچھلے میچ میں اچھی باولنگ کرائی تھی، آج اس سے کپتان نے ایک اوور بھی نہیں کرایا۔ اسے کپتان کی متلون مزاجی کہا جائے، موڈی پن یا پھر ٹیم مینجمنٹ کی کوئی خفیہ حکمت عملی؟
بنگلہ دیش کے لئے میچ بتدریج مشکل ہوتا گیا کیونکہ ان کی وکٹیں گرتی جا رہی تھیں، تاہم شمیم حسین وکٹ پر ٹھیرے تھے اور کچھ نہ کچھ امید باقی تھی کہ شاہین شاہ کے آخری اوور میں ایک عجیب وغریب ریورس شاٹ کھیلتے ہوئے شمیم حسین آوٹ ہوگئے۔ یہ ایسا مضحکہ خیز اور بے تکا شاٹ تھا کہ بنگلہ دیشی شائقین بیچارے ہکا بکا ہوگئے کہ یہ ہو کیا رہا ہے؟
اس میچ میں بہرحال ڈرامہ خاصا رہا۔ ایک گیند پر چھکا لگتا اور پھر اگلی ہی گیند پر وکٹ گر جاتی۔ یوں لگتا جیسے پاکستان کی پوزیشن مضبوط ہوگئی اور پھر اچانک میچ دوسری طرف مڑنے لگتا۔ آخری اوور میں حارث روف باولنگ کرا رہے تھے، تیئس رنز درکار تھے۔ حارث نے اچھی سلوبالز کرائیں، آخری تین گیندوں پر اٹھارہ رنز یعنی تین چھکے چاہیے تھے، بنگلہ دیشی رشاد حسین نے ایک چھکا لگا دیا۔ پاکستانی شائقین پریشان ہوگئے، ممکن ہے بعض کو کوہلی کے ہاتھوں حارث کو لگ جانے والے چھکے یاد آگئے ہوں۔ خوش قسمتی سے حارث روف نے اس بار عقلمندی سے باولنگ کرائی اور پاکستان گیارہ رنز سے میچ جیت گیا۔
پاکستان ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچ گیا۔ ایک اور پاک انڈیا میچ یقینی ہوگیا۔ خاصے عرصے کے بعد ایک ٹورنامنٹ میں تیسرا پاکستان انڈیا میچ ہونے جا رہا ہے۔ لگتا ہے تقدیر یہی چاہتی تھی۔ پاکستان کے پاس ایک اچھا موقعہ ہے کہ وہ فائنل میچ جیت کر پچھلید ونوں میچز کی شکست کا بدلہ لے سکے۔ انگریزی محاورہ ہے کہ جب اختتام اچھا ہو تو سب اچھا ہی ہوتا ہے۔
پاکستان نیگروپ فور کا پہلا میچ ہار کر اگلے دونوں میچز جیتے ہیں، اس اعتبار سے ان کی داد تو بنتی ہے۔ایک بات البتہ طے ہے کہ پاکستان نے جس کھیل کا مظاہرہ سری لنکا اور بنگلہ دیش کے خلاف کیا ہے، وہ انڈیا جیسی ٹیم کو ہرانے کے لئے ناکافی ہے۔ اگر انڈین باولنگ کے خلاف بھی پاکستان ٹاپ آرڈر اور مڈل آرڈر ناکام ہوئی تو ہر بارہماری لیٹ آرڈر کام نہیں کر پائے گی۔ پھر انڈین بیٹنگ بہت تباہ کن، جارحانہ اور خطرناک ہے۔ بورڈ پر بڑا ٹوٹل کئے بغیر پاکستانی باولنگ انڈین ٹیم کو آوٹ نہیں کر سکتی۔
دیکھیں ایشیا کپ فائنل میں کیا ہوگا؟ پاکستانی ٹیم کے لئے یہ بڑا چیلنج ہے۔ اپنے سے بہتر اوراِن فارم ٹیم کو بہت اچھی پلاننگ اور غیر معمولی کارکردگی کے ذریعے ہی ہرایا جا سکتا ہے۔ امید کرنی چاہیے کہ پاکستان کے آؤٹ آف فارم کھلاڑی فائنل میں کلک کر جائیں گے۔۔ ویل ڈن ٹیم پاکستان۔ بیسٹ آف لک فار دا فائنل۔