Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپ میں گرمی کی شدید لہر، درجہ حرارت 45 ڈگری تک پہنچ گیا

یورپ میں ہیٹ ویو کا رخ جنوب کی طرف ہے (فوٹو: اے پی)
جنوب مشرقی یورپ میں پھیلنے والی گرمی کی لہر سے ترکی کے جنگلات میں خطرناک آگ لگ چکی ہے اور یونان کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے انتظامات کرے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یونان اور قریبی ممالک میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ یہ سلسلہ کئی ہفتے جاری رہے گا۔
 گذشتہ چھ روز سے آگ سے نبرد آزما ترکی نے بین الااقوامی تعاون کی اپیل کی ہے اور یورپی یونین نے اسے آگ بجھانے والے ہوائی جہازوں کی پیش کش کی ہے۔ اس آگ سے حالیہ دنوں میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
 یونان میں غیر صحت مند ورکرز کو چھٹی دے دی گئی ہے۔ کوئلے سے چلنے والے پاور سٹیشنز کو ختم کیا جا رہا تھا، لیکن ہیٹ ویو کی صورت میں ایئرکنڈیشنر کے بڑے پیمانے پر استعمال کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں چلانے کا حکم دیا گیا ہے۔
یونیورسٹی آف برسٹل میں موسمیاتی سائنس کے پروفیسر ڈین میشل نے کہا ہے کہ ’جنوب مشرقی یورپ میں ہیٹ ویو غیر متوقع نہیں ہے اور یہ انسانوں کی وجہ پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔‘
’امریکہ اور کینیڈا میں ہیٹ ویو کے علاوہ رواں برس ہم نے کئی ایسے واقعات دیکھے ہیں جو موسمیاتی تبدیلی کی موجودہ سطح سے بھی شدید ہیں۔‘
ہیٹ ویو کا رخ جنوب کی طرف ہے اور اٹلی اور کروشیا کو مختلف علاقوں میں طوفانوں اور جنگل میں لگی آگ کا سامنا ہے۔
کروشیا کے شمالی ایڈریاٹک ساحل پر ایک چھوٹے طوفان نے درختوں کو اکھاڑ پھینکا جس کی وجہ سے کئی گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔ اس سے کئی گھنٹے پہلے قریبی ٹروگیر سیرگاہ آگ بھڑک اٹھی جس سے گھروں اور مقامی پاور سپلائی کو خطرہ لاحق ہوگیا۔

کروشیا کے شمالی ایڈریاٹک ساحل پر ایک چھوٹے طوفان نے درختوں کو اکھاڑ پھینکا (فوٹو: اے پی)

اٹلی کے ساحلی شہر پیسکارہ کے قریب پائن کے جنگل میں آگ کے دھوئیں کے باعث متاثر ہونے والے 30 شہریوں کا علاج کیا گیا۔
گذشتہ ماہ جنگلات میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کے بعد قبرص نے طیاروں کے ذریعے پانی پھینک کر آگ بجھانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

شیئر: