مجاہد پرویز کون، امریکہ کے حوالے کیوں کیا جا رہا ہے؟
مجاہد پرویز کون، امریکہ کے حوالے کیوں کیا جا رہا ہے؟
منگل 3 اگست 2021 19:24
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
امریکی عدالتی دستاویزات کے مطابق مجاہد پرویز سنہ 1991 میں میڈی کیڈ کے ساتھ فراڈ میں ملوث پائے گئے (فوٹو: روئٹرز)
وفاقی کابینہ نے پاکستانی نژاد امریکی شہری مجاہد پرویز کو امریکہ کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس بات کا اعلان وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کیا۔
پاکستانی نژاد امریکی شہری مجاہد پرویز امریکہ کو تین کروڑ ڈالر کے فراڈ میں مطلوب ہیں۔ وہ سنہ 2012 میں امریکہ میں اپنے خلاف قانونی کارروائی شروع ہونے کے بعد پاکستان پہنچے مگر امریکہ کی جانب سے ریڈ وارنٹ جاری ہونے کے بعد اسلام آباد میں گرفتار کر لیے گئے تھے۔ گزشتہ سال مئی میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے مجاہد پرویز کی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔
72 سالہ مجاہد پرویز جن کو پیٹر پرویز کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، امریکہ میں اپنا میڈیکل سٹور چلاتے تھے۔ ان پر امریکہ کے سرکاری پروگرام میڈی کیڈ کے ساتھ اپنی فارمیسز کے جعلی میڈیکل بلوں کے ذریعے کروڑں ڈالر کے فراڈ کا الزام تھا۔
امریکی عدالتی دستاویزات کے مطابق وہ 1991 میں میڈی کیڈ کے ساتھ مبینہ فراڈ میں ملوث پائے گئے تھے جس کے بعد ان کا فارمیسی لائسنس معطل ہو گیا تھا اور ان کے میڈیکل سٹورز کو میڈی کیڈ پروگرام سے باہر کر دیا گیا تھا۔
میڈی کیڈ امریکہ کا سرکاری پروگرام ہے جس کے تحت مستحق شہریوں کی ادویات کے پیسے براہ راست سٹورز کو مریضوں کے بلز کی بنیاد پر دیے جاتے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق میڈی کیڈ کی جانب سے ان پر فارمیسز کے کاروبار پر پابندی کے بعد انہوں نے بیٹے کے نام پر نیویارک اور لانگ آئی لینڈ میں گیارہ فارمیسز کھول کر مبینہ طور پر دوبارہ فراڈ کیا۔ ان فارمیسز پر الزام تھا کہ ان کے ذریعے سرکاری خزانے سے ایسے بلوں کے پیسے وصول کیے گئے جن پر مریضوں کو کوئی ادویات نہیں دی گئی تھیں بلکہ کئی مریضوں کو کچھ کیش دے کر ان سے ڈاکٹرز کے مہنگے نسخے لیے گئے تاکہ ان کی بنیاد پر سرکار سے وصولی کی جا سکے۔
مئی 2012 میں ملزم سے ان کے وکیل کی موجودگی میں سپیشل اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کرسٹوفر شاہ نے تحقیقات کیں اور انہیں بتایا کہ ان کے خلاف کریمینل چارجز پر انکوائری ہو رہی ہے۔ تاہم ستمبر 2012 میں وہ امریکہ سے پاکستان پہنچ گئے۔
جون 2013 میں ان کی گرفتاری کے لیے امریکی عدالت نے وارنٹ جاری کیے، چونکہ وہ امریکہ سے روانہ ہو چکے تھے اس لیے امریکی محکمہ انصاف اور انٹر پول کی مدد سے ان کے لیے ریڈ وارنٹ جاری کیا گیا اور پاکستانی حکومت سے رابطہ کیا گیا۔
مجاہد پرویز سنہ 1972 سے 2012 تک امریکہ میں مقیم رہے (فوٹو روئٹرز)
پاکستان اور امریکہ میں مجرمان کی حوالگی کا معاہدہ تھا اس لیے ان کی گرفتاری کے لیے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے دفتر سے وارنٹ جاری ہوئے اور ملزم کو اکتوبر 2015 میں گرفتار کر لیا گیا۔
مجاہد پرویز سنہ 1972 سے 2012 تک امریکہ میں مقیم رہے، چیف کمشنر کی انکوائری میں مجاہد پرویز تمام تر الزامات کو مسترد کر چکے ہیں۔ امریکہ نے وزارت خارجہ کے ذریعے مجاہد پرویز کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا۔
امریکہ نے درخواست کی تھی کہ ملزم کی حوالگی تک اسے حراست میں رکھا جائے تاہم حوالگی کے قانون سنہ 1972 کی سیکشن 12 کے تحت ایک ملزم کو دو ماہ کے اندر اندر حوالے کرنا ہوتا ہے۔ اس لیے ساڑھے چار سال حراست میں رہنے کے بعد گزشتہ سال مئی میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کر لی تھی اور کورونا کی وبا کے باعث انہیں امریکہ کے حوالے نہیں کیا جا سکا تھا۔
ان کی امریکہ حوالگی کے لیے وفاقی کابینہ کی منظوری بھی درکار تھی جو اب دے دی گئی ہے۔