Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوم استحصال کشمیر: ’کشمیر کی حمایت کے لیے مسلمان ہونا ضروری نہیں‘

انڈیا کی جانب سے اپنے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے ہوئے دو برس گزر چکے ہیں، پاکستان میں حکومتی سطح پر اس دن کو یوم استحصال کشمیر کے طور پر منایا جا رہا ہے۔
اس موقع پر پاکستان کے صدر عارف علوی نے اپنے ایک بیان میں عالمی برادری سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’عالمی برادری کو انڈیا پر زور دینا چاہیے کہ وہ جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مہم کو ختم کرے اور اپنے تمام غیرقانونی اقدامات کو واپس لے‘۔

انڈیا نے پانچ اگست 2019ء کو اپنے آئین کے آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 کو حذف کرتے ہوئے اپنے زیر انتظام کشیمر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی۔
پاکستان میں پانچ اگست کے حوالے سے نہ صرف حکومتی سطح پر خصوصی سرگرمیاں کی جا رہی ہیں بلکہ سوشل ٹائم لائنز پر بھی کشمیر اور کشمیریوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے انڈین سلوک کا تذکرہ نمایاں ہے۔
ایک ٹوئٹر صارف سمعیہ بتول کہتی ہیں کہ آج انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے فوجی محاصرے کو 730 دن گزر چکے ہیں۔ ’پاکستان اپنے کشمیری بہنوں اور بھائیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے۔ وہ دن دور نہیں جب ان کی جدوجہد کا پھل انہیں مل جائے گا۔‘

ایک اور صارف عمر بھٹی لکھتے ہیں کہ ’آپ کا کشمیر کی حمایت کرنے کے لئے مسلمان ہونا ضروری نہیں، بلکہ صرف انسان ہونا ضروری ہے۔ اگر آپ کشمیریوں کی تکلیف محسوس نہیں کرسکتے تو آپ انسان بھی نہیں۔‘

انڈین وزیراعظم مودی نے کشمیر کے لیے کیا کیا؟

اس پہلو پر گفتگو کرنے والے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے ایک حالیہ انٹرویو کی ویڈیو بھی ٹوئٹر پر شئیر کررہے ہیں۔

اس ویڈیو میں عمر عبداللہ انڈین چینل ٹائمز ناؤ کی اینکر پرسن سے سوال پوچھتے نظر آتے ہیں ’آپ ،مجھے بتائیں کہ پچھلے دو سالوں میں کیا تبدیلی آئی ہے؟ مجھے کسی ایک انویسٹمنٹ کے بارے میں بتائیں جو آئی ہو، مجھے کوئی ایک مثبت ڈویلپمنٹ بتائیں جو آئی ہو؟‘
عمر عبداللہ اینکرپرسن کو مزید کہتے ہیں کہ وہ انہیں بتائیں وزیراعظم نریندرا مودی کے پانچ اگست کے اقدامات کا کشمیریوں کا کیا فائد ہوا؟ اینکرپرسن نے سوالات کے جواب میں خاموشی اختیار کیے رکھی۔

شیئر: