Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دو انڈین ریاستوں میں لڑائی، حکومت کا ’غیر جانبدار فورس‘ تعینات کرنے کا فیصلہ

26 جولائی کو میزورام اور آسام کی سرحد پر جھڑپ کے بعد چھ پولیس افسر ہلاک ہو گئے تھے (فوٹو اے ایف پی)
انڈیا کی دو ریاستوں میزورام اور آسام کے درمیان سرحدی تنازعے پر ہلاکتوں اور اس کے بعد کشیدگی برقرار رہنے کے بعد حکومت نے ’غیر جانبدار فورس‘ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 26 جولائی کو میزورام اور آسام کی سرحد پر جھڑپ کے بعد چھ پولیس افسر ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
پاکستان اور چین کے ساتھ سرحدی تنازعات کا شکار انڈیا کی اپنی دو ریاستوں میں جھڑپیں انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی مرکزی حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث ہیں۔
جمعرات کو دونوں ریاستوں کی حکومتوں کی جانب سے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ’انڈین حکومت متنازعہ علاقے میں غیر جانبدار فورس تعینات کرے گی۔‘
بیان کے مطابق ’دونوں ریاستیں متنازعہ علاقوں میں محکمہ جنگلات اور پولیس فورس کو گشت کے لیے نہیں بھیجیں گی اور نہ ہی تازہ دم دستے تعینات کریں گی۔‘
میزورام کی ریاست 1972 تک آسام کا حصہ تھی اور اسے 1987 میں علیحدہ ریاست کا درجہ دیا گیا تھا۔
یہ دونوں ریاستیں کئی دہائیوں سے سرحدی تنازعات کا شکار ہیں، لیکن اس طرح کی جھڑپیں بہت کم دیکھنے میں آئیں۔
میزورام کی ریاست نے چھ پولیس افسروں کی ہلاکت پر کشیدگی شروع ہونے کے بعد پہلی مرتبہ جمعرات کو افسوس کا اظہار کیا۔
گذشتہ ہفتے دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے اپنی ٹویٹس میں کہا کہ وہ اس مسئلے کا حل نکالنے کا راستہ تلاش کریں گے۔
آسام کے وزیراعلیٰ ہمانتا بسوا سارما کا تعلق بی جے پی سے ہے، جبکہ میزورام کے وزیراعلیٰ زورمتھانگا سیاسی جماعت میزو نیشنل فرنٹ کے سربراہ ہیں اور وہ بی جے پی کے اتحادی ہیں۔

شیئر: