Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سندھ: اساتذہ کے حکومتی کورونا ویکسینیشن مہم کا حصہ بننے پر تحفظات

عزیز میمن کا کہنا تھا کہ ’کورونا ویکسینیشن مہم میں اساتذہ کا کردار مبہم ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
سندھ حکومت کی جانب سے کالج اساتذہ کو حکومتی کورونا ویکسینیشن مہم کا حصہ بنائے جانے پر اساتذہ کی نمائندہ تنظیموں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ’اساتذہ کی تعظیم کا خیال رکھا جائے اور جو کام کلرکوں نے کرنے ہیں ان کے لیے اساتذہ کو مامور کر کے ان کی تذلیل نہ کی جائے۔‘
صوبائی حکومت کے کالج ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے سیکرٹری کی جانب سے جمعرات کو اعلامیہ جاری ہوا جس میں کہا گیا کہ کورونا وباء سے بچاؤ کے لیے جاری ویکسینیشن مہم میں سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کالج ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے لوگوں کو بھی اس کام پر مامور کیا جائے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام کالجوں کے پرنسپلز متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو اس قومی فریضہ کے لیے خدمات پیش کریں۔
اس حوالے سے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے سندھ پروفیسر اینڈ لیکچرر ایسوسی ایشن کے سیکریٹری عزیز میمن کا کہنا تھا کہ ’اساتذہ ہر قومی فریضے کے لیے ہمیشہ ہراول دستے کے طور پر کام کرتے ہیں، چاہے الیکشن ڈیوٹی ہو، مردم شماری یا پولیو مہم، لیکن کورونا ویکسینیشن مہم میں اساتذہ کا کردار مبہم ہے کیونکہ یہ تو میڈیکل فیلڈ سے منسلک افراد کا کام ہے۔‘
ان کے مطابق ’اگر اساتذہ سے صرف ڈیٹا انٹری کا کام کروانا ہے تو یہ کام تو کلرکوں کا ہوتا ہے، جو ہر حکومتی ڈیپارٹمنٹ میں ہوتے ہیں، ایسے میں کالج سے پروفیسرز اور لیکچررز کو ڈیٹا انٹری پر مامور کرنا پیشے اور صلاحیت کی تذلیل ہے۔
عزیز میمن کا کہنا تھا کہ کالج اساتذہ میں بیشتر کی عمریں زیادہ ہوتی ہیں۔ ان کے تو خود کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خدشہ زیادہ ہے۔ ایسے میں بنا کسی حفاظتی اقدامات اور تربیت کے انہیں ایسے کسی مقام پر ڈیوٹی کے لیے تعینات نہیں کرنا چاہیے جہاں لوگوں کی بھیڑ ہونا یقینی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد ابھی تک اس کی کوئی وضاحت نہیں دی گئی کہ کن لوگوں سے کیا کام لیا جائے گا۔ تاہم پرائمری ایجوکیشن کے اساتذہ تو پہلے ہی ڈیوٹی پر مامور ہیں، اور ان سے ڈیٹا انٹری ہی کروائی جا رہی ہے۔

اشرف خاصخیلی کا کہنا تھا کہ ’جب انتظامیہ اساتذہ کی خدمات حاصل کرتی ہے تو پھر ان کی تعظیم اور حفاظت کی بھی ذمہ داری اٹھائے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب سندھ ٹیچرز الائنس کے سربراہ اشرف خاصخیلی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اساتذہ کی کورونا ویکسینیشن مہم میں شمولیت پر ان کی تنظیم کو تحفظات ہیں کیوں کہ اس عمل میں استاد کو وہ تعظیم نہیں مل رہی جس کا وہ حقدار ہے۔‘
انہوں نے حال ہی میں حیدرآباد میں پیش آئے واقعے کا تذکرہ کیا جس میں ویکسینیشن مرکز پر بدنظمی کے دوران ڈیوٹی پر مامور اساتذہ سے بھی بدتمیزی کی گئی۔
اشرف خاصخیلی کا کہنا تھا کہ ’جب انتظامیہ اساتذہ کی خدمات حاصل کرتی ہے تو پھر ان کی تعظیم اور حفاظت کی بھی ذمہ داری اٹھائے۔ اگر اس حوالے سے مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے تو پھر اساتذہ سوموار سے ویکسینیشن مراکز پر ڈیوٹی دینا چھوڑ دیں گے۔‘
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے سبب سندھ میں تعلیمی ادارے بند ہیں، اور اساتذہ ڈیوٹی پر نہیں جا رہے، جبکہ اسی دوران پرائیویٹ سکول مالکان کی نمائندہ تنظیموں کی جانب سے احتجاج اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ حکومت تعلیمی اداروں کو کھولنے کا حکم جاری کرے۔

شیئر: