Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان جنگ خوفناک و تباہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے: اقوام متحدہ

افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی نے طالبان کی طرف سے مسئلے کا سیاسی حل نکالنے کے وعدے پر سوال اٹھاتے ہوئے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ جنگ ’زیادہ خوفناک اور تباہ کن مرحلے‘ میں پہنچ گئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’طالبان کی کارروائی کے نتیجے میں گذشتہ ایک ماہ کے دوران ایک ہزار شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔‘
ڈیبرا لیونز کا کہنا تھا کہ ’ایک پارٹی جو مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالنا چاہتی تھی وہ اتنے زیادہ عام شہریوں کی ہلاکت کا خطرہ مول نہیں لے گی، کیونکہ وہ سمجھتی ہے کہ مفاہمت کا عمل ایک چیلنج سے کم نہیں ہے۔‘
طالبان اپنی پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں اور جمعے کو انہوں صوبائی دارالحکومت زرانج پر قبضہ کیا اور افغان حکومت کے میڈیا ترجمان کو کابل میں ہلاک کیا۔
ڈیبرا لیونز نے کہا کہ ’اب یہ شام یا سراجیوو طرز کی ایک مختلف قسم کی جنگ ہے۔ شہری علاقوں پر حملہ کرنے سے زیادہ نقصان ہوتا ہے اور زیادہ جانیں ضائع ہوتی ہیں، تاہم شہری علاقوں پر حملے طالبان کی حکمت عملی ہے۔‘
طالبان اور افغان حکومت کے درمیان گذشتہ برس مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا تھا لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
اقوام متحدہ میں روس کے سفارت کار ویسیلی نیبنزیا نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ ’افغانستان کی صورت حال پہلے ٹھیک نہیں تھی اور غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد مزید خراب ہو گئی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’افغان صورت حال کا کوئی فوجی حل موجود نہیں ہے، لیکن موجودہ صورت حال میں حقیقت یہ ہے کہ یہ مکمل جنگ اور خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہی ہے۔‘

سینیئر امریکی سفارتکار نے طالبان سے اپیل کی کہ وہ جنگ کو روکیں اور افغان عوام کی حفاظت کریں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سینیئر امریکی سفارت کار جیفری ڈیلاورنٹس نے طالبان سے اپیل کی کہ وہ جنگ کو روکیں، مسئلے کا سیاسی حل نکالیں اور افغانستان کے لوگوں کی حفاظت کریں۔
’طالبان کو بین الااقوامی برادری کی آواز سننی چاہیے کہ ہم فوجی قبضے کو قبول نہیں کریں گے اور نہ ہی طالبان کے اسلامی نظام کو قبول کریں گے۔‘
اقوام متحدہ میں افغانستان کے سفیر غلام اسحاق زئی نے سلامتی کونسل سے اپیل کی کہ ’صورت حال کو تباہ کن ہونے سے بچایا جائے۔‘

شیئر: