Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان: طالبان کا حکومتی عہدیداروں کے خلاف مزید حملوں کا اعلان

افغانستان کے مختلف حصوں میں سکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائی جاری ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
افغان طالبان نے حکومتی عہدیداروں پر مزید حملوں کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’انہوں نے کابل میں افغان وزیر دفاع پر حملہ کر کے جوابی کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ’افغان طالبان کی جانب سے یہ بیان منگل کو وزیر دفاع بسم اللہ محمدی پر بم حملے کے بعد سامنے آیا ہے۔‘
افغان وزیر دفاع بسم اللہ محمدی اس حملے میں بچ گئے تھے۔
امریکی افواج کے انخلا کے اعلان کے بعد رواں برس مئی کے آغاز سے ہی طالبان اور افغان سکیورٹی فورسز کے درمیان لڑائی میں شدت آئی ہے۔
افغان طالبان نے ملک کے متعدد اضلاع اور اہم سرحدی راہداریوں پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔
افغان اور امریکی افواج نے طالبان کے خلاف فضائی حملے بھی کیے ہیں، طالبان کا کہنا ہے کہ ’کابل میں حملہ ان کا جوابی ردعمل تھا۔‘
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’کابل انتظامیہ کے رہنماؤں اور حلقوں کے خلاف یہ جوابی کارروایوں کا آغاز ہے جو ملک کے مختلف حصوں میں حملوں اور بمباری کا حکم دے رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ افغان سکیورٹی فورسز کی جانب سے طالبان پر فضائی حملے کیے جا رہے ہیں۔

طالبان پر جنگی جرائم کا الزام

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے طالبان پر ان کے زیر قبضہ علاقوں میں حکومت کے حمایت یافتہ سپاہیوں، پولیس اور شہریوں کے قتل کا الزام لگایا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے طالبان پر حکومت کے حمایت یافتہ سپاہیوں، پولیس اور شہریوں کے قتل کا الزام لگایا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اس نے سپین بولدک میں طالبان کے ہاتھوں قتل کیے گئے 44 افراد کی ایک فہرست بھی حاصل کی ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ طالبان نے سپین بولدک پر قبضہ کیا تھا، یہ ضلع پاکستان کی سرحد کے قریب ہے۔
امریکہ اور برطانیہ نے بھی طالبان پر سپین بولدک میں ’جنگی جرائم‘ کا الزام لگایا تھا۔

شیئر: