Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈرون کے ٹکڑوں سے لگتا ہے تیل بردار جہاز پر حملے میں ایران ملوث ہے: امریکی رپورٹ

جی سیون ممالک کا کہنا ہے کہ دستیاب شواہد سے عیاں ہے کہ پچھلے ہفتے عمان کے ساحل کے قریب تیل بردار جہاز پر حملے کے پیچھے ایران ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی فوج کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ ہفتے عمان کے ساحل کے قریب ڈرون حملے کا نشانہ بننے والے اسرائیلی کمپنی کے تیل بردار جہاز سے حاصل کردہ ڈرون کے ٹکڑوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران اس حملے کے پیچھے ہے۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل نے امریکی سینٹرل کمانڈ کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ڈرون کے حصوں کی تصویروں، اور حملے کی جگہ کی ایران سے قربت کے تجزیے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایران حملے میں ملوث ہے۔
تیل بردار جہاز پر اور اس کے قریب سے ملنے والا ملبہ قبل ازیں ایران کے یکطرفہ حملے کے ڈرون کے  نظام سے مشابہہ تھا۔
ایران کی جانب سے ڈیزائن اور تیار کردہ یکطرفہ حملے کے لیے استعمال ہونے والا ’کامی کازی‘ نامی ڈرون خطے میں ابھرتا ٹرینڈ ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ ڈرون ایران اور اس کے پراکسیز کی جانب سے اتحادی افواج اور سعودی عرب اور عراق میں اہداف کے خلاف استعمال کیے جارہے ہیں۔
رپورٹ، جو کہ امریکی بحری بیڑے یو ایس ایس رونالڈ ریگن کےتفتیش کاروں کی جانب سے حملے کا نشانہ بننے والے تیل بردار جہاز کے معائنے کے بعد مرتب کی گئی ہے، میں کہا گیا ہے کہ حملہ کی جگہ ایران کے قریب  ہے۔
سینڑل کمانڈ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ساحل سے حملے کی جگہ کا فاصلہ ایران کے ڈرون کی پہنچ میں ہے۔
امریکی تفیش کاروں کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ 29 اور 30 جولائی کو تیل بردار جہاز کو تین ڈرونز سے نشانہ بنایا گیا جس میں جہاز کا ماسٹر اور سکیورٹی آفیسر ہلاک ہو گئے تھے۔
سینٹرل کمانڈ کی رپورٹ کے مطابق برطانوی اور اسرائیلی ماہرین جن کو ان ثبوتوں تک رسائی دی گئی نے بھی امریکی تفتیشی ٹیم کے نتائج سے اتفاق کیا۔
دوسری جانب جی سیون میں شامل ممالک کے وزرائے خارجہ  نے کہا ہے کہ ایران بین الاقوامی امن اور سکیورٹی کے لیے خطرہ بن گیا ہے اور تمام دستیاب شواہد سے یہ عیاں ہے کہ پچھلے ہفتے عمان کے ساحل کے قریب تیل بردار جہاز کے واقعے کے پیچھے بھی ایران ہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں ہونے والے اجلاس میں ایران کی جانب سے عمان کے ساحل کے قریب کیے جانے والے حملے کی مذمت کی گئی، جس میں ایک برطانوی اور ایک رومانی شہری ہلاک ہوئے تھے۔
اجلاس میں میری ٹائم سکیورٹی اور کاروباری جہاز رانی سے متعلق متفقہ موقف کا اظہار بھی کیا۔

شیئر: