Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد میں پچھلے سات ماہ میں سٹریٹ کرائمز میں 100 فیصد اضافہ

وزارت داخلہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے اعداد و شمار رضوان اللہ جیسے کئی شہریوں کی داستان بیان کرتے نظر آتے ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
لوئر دیر کے رہائشی رضوان اللہ چھوٹی موٹی ملازمت کے سلسلہ میں اسلام آباد میں مقیم ہیں۔ ان کے کسی رشتہ دار نے بیرون ملک روانہ ہونا تھا جس نے انھیں پیسے دیے کہ وہ انھیں غیرملکی کرنسی میں تبدیل کروا لائے لیکن ایسا کرنے سے پہلے ہی وہ اسلام آباد کے وسط میں واقع سپر مارکیٹ میں پولیس کی وردی میں ملبوس ڈاکوؤں کے ہاتھوں لٹ گئے۔
تھانہ کوہسار میں درج کرائی گئی ایف آئی آر میں رضوان اللہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ پولیس وردی میں ملبوس چار افراد آئے انہیں روکا، تلاشی لی۔ پرس سے ساڑھے تین لاکھ روپے نکالے، دباؤ ڈالا اور چلتے بنے۔
بظاہر یہ ایک ڈکیتی کی واردات ہے لیکن رضوان اللہ کے بقول ’اگر پولیس بروقت میری بات سن کر ایکشن لیتی تو نہ صرف میری لوٹی گئی رقم واپس مل سکتی تھی بلکہ اسلام آباد میں سکیورٹی کے حوالے سے پولیس کی مستعدی پر انھیں داد و تحسین بھی ملتی۔ لیکن ایسا نہ ہوسکا۔‘
اردو نیوز سے گفتگو میں رضوان اللہ نے بتایا کہ ’واردات کے چند منٹ کے بعد جب سنبھلا تو سامنے ہی پولیس کے سہولت سینٹر گیا اور انھیں آگاہ کیا۔ انھوں نے مجھے کوہسار تھانہ میں رپورٹ درج کرنے کا کہا جو 10 منٹ کی مسافت پر تھا۔‘
رضوان کا کہنا ہے کہ تھانے میں ’ایک بندے سے دوسرے اور ایک دفتر سے دوسرے دفتر کے چکر کاٹنے میں دو گھنٹے ضائع ہوگئے۔ تب جا کر ایک تفتیشی افسر آئے اور میری رپورٹ درج کرنے کے بعد مجھے سیف سٹی کنٹرول روم لے کر گئے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھنے پر معلوم ہوا کہ ڈاکو پولیس وردی میں واردات کے دو گھنٹے بعد تک پارلیمنٹ ہاوس، وزیراعظم آفس اور دیگر اہم ترین علاقوں کے سامنے گشت کرتے رہے۔‘
رضوان کے مطابق ’اس فوٹیج میں گاڑی کی نمبر پلیٹ نہیں پڑھی جا سکی۔ پولیس نے مزید تفتیش کا کہا اور اب کئی روز گزر جانے کے باوجود کسی پیش رفت سے آگاہ نہیں کیا۔‘

ایگل سکواڈ کی جانب سے شہریوں کو ہراساں کیے جانے کی شکایات بھی پولیس کو موصول ہوتی رہتی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اردو نیوز نے اس معاملے پر بات کرنے کے لیے مقدمہ کے تفتیشی اے ایس آئی ثنا اللہ، ایس ایچ او تھانہ کوہسار شاہد زمان اور ایس پی سٹی رانا عبدالوہاب سے متعدد مرتبہ رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن وہ دستیاب نہ ہوسکے۔
تاہم وزارت داخلہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے اعداد و شمار رضوان اللہ جیسے کئی شہریوں کی داستان بیان کرتے نظر آتے ہیں۔
ان اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2020 کے پہلے سات ماہ کے مقابلے میں رواں سال کے پہلے سات ماہ میں سٹریٹ کرائمز میں اوسطاً 100 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق اسلام آباد میں سنہ 2020 میں پرس چھیننے کے سات واقعات ہوئے تھے جو ان سات ماہ میں 180 فیصد اضافے کے ساتھ 19 ہو گئے ہیں۔ 2021 میں رقوم چھیننے کی مجموعی وارداتوں کی تعداد 58 ہے جو پچھلے پورے سال میں 42 تھیں۔
اسی طرح موبائل اور کیش چھیننے کی وارداتیں 80 فیصد بڑھی ہیں اور رواں سال موبائل چھیننے کے واقعات کی تعداد 73 رہی ہے جو گذشتہ برس 41 تھی۔ سب سے کم وارداتیں زیورات چھیننے کی ہوئیں لیکن پھر بھی پچھلے سال سے زیادہ ہوئیں۔ گذشتہ برس کی 13 وارداتوں کے مقابلے میں اس دفعہ زیورات چھیننے کے 17 واقعات ہوئے۔
صرف موبائل چھیننے کے واقعات کو الگ کیٹیگری بتاتے ہوئے وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ان میں 200 فیصد اضافہ ہوا۔ گذشتہ برس ایسے واقعات کی تعداد 27 تھی جبکہ رواں برس کے سات ماہ میں یہ تعداد 54 کے اضافے کے ساتھ 81 ہوگئی ہے۔
کار چھیننے کی وارداتوں میں بھی تقریباً دوگنا اضافہ ہوا ہے جو 10 سے بڑھ کر 19 ہوگئی ہیں جبکہ موٹر سائیکل چھیننے کے واقعات بھی 31 سے بڑھ 51 ہوگئے ہیں۔  

پنجاب کی ڈولفن فورس کی طرز پر اسلام آباد میں 510 پولیس اہلکاروں پر مشتمل ایگل سکواڈ بنایا گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

پولیس حکام کا دعویٰ ہے کہ ان وارداتوں کے نتیجے میں پولیس کا رسپانس بہت اچھا رہا ہے۔
پولیس کے مطابق ان جرائم میں ملوث 401 ملزمان کو گرفتار کرکے ان سے 2 کروڑ 13 لاکھ 62 ہزار روپے بشمول موبائل موٹرسائیکل اور کاریں برآمد کیے گئے۔ ان ملزمان کے خلاف تحقیقات مکمل کرکے انھیں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا گیا اور ان کے خلاف مقدمات زیر التوا ہیں۔
پولیس حکام کا موقف ہے کہ اسلام آباد میں سٹریٹ کرائمز پر قابو پانے کے لیے جدید خطوط پر کام جاری ہے۔ اس حوالے سے کرائم پاکٹس کی شناخت، کچی آبادیوں کا سروے، انٹیلی جنس کی بنیاد پر پولیسنگ، کومبنگ اور سرچ آپریشنز، گیسٹ ہاوسز کی چیکنگ اور رہا ہونے والے قیدیوں کی ڈیٹا پروفنگ جیسے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
اس کے علاوہ پنجاب کی ڈولفن فورس کی طرز پر اسلام آباد میں 150 موٹر سائیکلوں اور 510 پولیس اہلکاروں پر مشتمل ایگل سکواڈ جون 2021 میں تشکیل دیا تھا۔ جس کے بعد سے سٹریٹ کرائمز کی شرح میں 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
دوسری جانب ایگل سکواڈ کی جانب سے شہریوں کو ہراساں کیے جانے کی شکایات بھی پولیس کو موصول ہوتی رہتی ہیں۔

شیئر: