Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان اور طالبان کا چمن سرحد پر آمدورفت بحال کرنے کا فیصلہ

ڈپٹی کمشنر کے مطابق ’اب سرحد پر ہر روز صبح آٹھ بجے سے شام چار بجے تک آمدروفت کی اجازت ہوگی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان نے افغان طالبان کی شرائط مانتے ہوئے چمن - سپین بولدک سرحد پر آمدروفت کے دورانیے میں اضافہ اور افغان باشندوں کو افغانی دستاویزات پر پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دے دی ہے۔
ڈپٹی کمشنر چمن کیپٹن ریٹائرڈ جمعہ داد مندوخیل نے منگل کو اپنے دفتر میں نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ ’پاکستانی حکومت نے سرحد پر آمدروفت کے دورانیے میں پانچ گھنٹے مزید اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پہلے سرحد کورونا ایس او پیز کی وجہ سے صبح آٹھ بجے سے گیارہ بجے تک کھلی رہتی تھی، اب ہر روز صبح آٹھ بجے سے شام چار بجے تک آمدروفت کی اجازت ہوگی۔‘
’اس دوران پیدل آمدروفت کے ساتھ ساتھ تجارتی سامان لے جانے والی گاڑیوں کو بھی آنے جانے کی اجازت ہوگی۔ اس سلسلے میں باقاعدہ نوٹیفیکشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔‘
واضح رہے کہ پاکستانی صوبہ بلوچستان کے شہر چمن سے ملحقہ افغانستان کے سرحدی شہر سپین بولدک پر گذشتہ ماہ طالبان نے قبضہ کرلیا تھا۔
چار روز قبل طالبان نے اچانک پاک افغان سرحد کو سیمنٹ کے بڑے بلاکس کی مدد سے بند کردیا۔
افغان صوبہ قندھار کے لیے طالبان کے متوازی گورنر حاجی وفا نے پشتو زبان میں جاری کیے گئے اعلامیے میں مطالبہ کیا تھا کہ ’سرحد پر آمدروفت کے دورانیے میں اضافہ اور افغان باشندوں کو افغانی دستاویزات پر پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے۔‘
قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے بھی اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاکستان میں لاکھوں افغان باشندے آباد ہیں جو اپنے پیاروں سے ملنے یا علاج کی غرض سے پاکستان اور افغانستان آتے جاتے ہیں۔‘

پاکستان نے طالبان کی شرائط مان لی ہیں، تاہم ڈپٹی کمشنر کے مطابق ’ہمارا طالبان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ ’ان کی آمدروفت سے متعلق دونوں ممالک کے درمیان برسوں سے موجود سلسلہ پہلے کی طرح جاری رہنا چاہیے۔‘
پاکستان نے اب طالبان کی دونوں شرائط مان لی ہیں، تاہم ڈپٹی کمشنر جمعہ داد مندوخیل کا کہنا تھا کہ ’ہمارا سفارتی سطح پر طالبان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔‘
’ہم نے سرحد پر آمدروفت کے اوقات بڑھانے کا فیصلہ مقامی اور انتظامی سطح پر چمن کے قبائلی معتبرین، تاجروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کی درخواست پر کیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سرحد پر پہلے صرف شناختی کارڈ پر پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت تھی، اب افغان باشندوں کو بھی افغانستان کی شناختی دستاویز ’تذکرہ‘ پر پاکستان آنے کی اجازت ہوگی۔‘
’اسی طرح پاکستان اور افغانستان دونوں ممالک کے باشندے اپنی اپنی شناختی دستاویز پر آمدروفت کرسکیں گے۔ پاکستان میں داخل ہونے والوں کا کورونا ٹیسٹ ہوگا اور ان کی ویکسینیشن بھی ہوگی۔‘

ترجمان طالبان کے مطابق ’دونوں ممالک کے درمیان آمدروفت کا سلسلہ پہلے کی طرح جاری رہنا چاہیے‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

ڈپٹی کمشنر کے مطابق ’چمن سرحد افغانستان کی جانب سے بند ہے۔ ہماری طرف سے پہلے بھی سرحد کھلی تھی اور اب بھی کھلی ہے، یہ ان (طالبان ) کی طرف کا فیصلہ ہے کہ وہ سرحد کھولتے ہیں یا نہیں۔‘
چار روز سے سرحد کی بندش کے باعث دونوں جانب ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی اور افغان باشندے پھنسے ہوئے ہیں جن میں خواتین، بچے، مریض اور بزرگ بھی شامل ہیں۔
سرحد بند ہونے سے قبل سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر وائرل ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز میں بھیڑ میں خواتین کو ہراساں کرنے کی شکایات بھی سامنے آئی تھیں۔

شیئر: