Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اب ’سخت وارننگ‘ اور نامناسب تبصرے حذف‘ انسٹاگرام کا نیا فیچر

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو نسلی تعصب کے مواد کے پھیلاؤ کو روکنے کے چیلنج کا سامنا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
انسٹاگرام نے اپنے پلیٹ فارم پر نامناسب اور نسلی منافرت پر مبنی مواد کی روک تھام کے لیے نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو انسٹاگرام نے کہا ہے کہ نامناسب اور جارحانہ نوعیت کے تبصرے کرنے والے صارفین کو ’سخت وارننگ‘ دی جائے گی اور ایک نیا فیچر بھی متعارف کیا جا رہا ہے جس کے تحت صارفین گالیوں پر مشتمل تبصرے حذف کر سکیں گے۔
فیس بک کی ملکیت تصاویری پوسٹ کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو یورو کپ فائنل کے بعد برطانوی فٹبالرز کو نسلی منافرت کے تبصروں پر مشتمل مہم کا نشانہ بنائے جانے پر سخت تنقید کا سامنا تھا۔
انسٹاگرام نے کہا ہے کہ وہ اپنے صارفین کو نئے فیچر کے تحت یہ آپشن بھی دے گا کہ وہ کسی بھی پوسٹ پر بہت زیادہ توجہ آنے پر صارفین کے اس پر تبصروں اور میسجز کو محدود کر سکیں۔
برطانوی فٹبالرز پر نسلی اور نفرت انگیز تبصروں کی سیاست دانوں اور عوامی حلقوں نے سخت مذمت کی تھی جس کے بعد فیس بک اور ٹوئٹر پر دباؤ بڑھا تھا اور کئی اکاؤنٹس بند کیے گئے تھے۔
انسٹاگرام کے چیف ایڈم موسیری نے کہا ہے کہ نئے اقدامات اس طریقے سے لیے جا رہے ہیں کہ نسلی منافرت اور جنسی توہین کے مواد کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
ایڈم موسیری کے مطابق ’ہماری ریسرچ سے یہ نتائج سامنے آئے ہیں کہ عوامی شخصیات کے خلاف زیادہ تر منفی مواد ہو صارفین پھیلاتے ہیں جو ان شخصیات کو فالو نہیں کرتے یا جنہوں نے کچھ ہی عرصہ قبل فالو کیا ہوتا ہے۔ کئی افراد وقتی جذبات میں ایسا مواد شیئر کرتے ہیں۔‘

انسٹاگرام کے پلیٹ فارم پر صارفین زیادہ تر تصاویر شیئر کرتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

انسٹاگرام چیف نے کہا ہے کہ ’ہم نے یہ سب حالیہ یورو کپ کے فائنل کے بعد دیکھا جب بہت بڑی تعداد میں کھلاڑیوں کو نسل پرستی پر مبنی مہم میں نشانہ بنایا جو ناقابل قبول تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ صارفین ’ہمیں بتاتے ہیں کہ وہ اپنی پوسٹ پر کمنٹس اور پیغامات کو مکمل طور پر بند نہیں کرنا چاہتے اور اپنی کمیونٹی کے لوگوں کی رائے جاننا چاہتے ہیں تاکہ ان سے رشتہ استوار کر سکیں۔‘
انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی کے تحت صارفین اپنے فالورز کی بات بھی سن سکیں گے اور ایسے افراد کو محدود بھی کر سکیں گے جو ان کی پوسٹ پر صرف نشانہ بنانے کے لیے آتے ہیں۔

شیئر: