Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اگر میں صدر ہوتا تو افغانستان سے امریکہ کا انخلا شرائط کے ساتھ ہوتا: ٹرمپ

ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ وہ طالبان کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے کیا کرتے (فوٹو اے ایف پی)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی افواج کو کسی شرط کے بغیر نکالنے پر موجودہ صدر جو بایئڈن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کی کارروائیاں ناقابل قبول ہیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا کہ اگر وہ صدر ہوتے تو ’امریکی فوج کا انخلا بہت مختلف اور کامیاب ہوتا۔‘
خیال رہے کہ 2020 میں دوحہ میں ٹرمپ کے دور حکومت کے دوران طالبان کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت مئی 2021 میں افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا طے پایا تھا اور اس کے لیے کئی ضمانتیں لی گئی تھیں۔
جب جو بائیڈن نے اقتدار سنبھالا تو انہوں نے انخلا کی تاریخ آگے کر دی اور کوئی شرط نہ رکھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ ’اگر میں صدر ہوتا تو دنیا دیکھتی کہ افغانستان سے ہمارا انخلا شرائط کے ساتھ ہوتا۔‘
’میں نے ذاتی طور پر طالبان قیادت سے بات کی تھی اور وہ اب جو کر رہے ہیں وہ نہ کرتے۔‘
 تاہم انہوں نے واضح طور پر یہ نہیں بتایا کہ وہ طالبان کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے کیا کرتے۔
افغان حکومت شمالی اور مغربی افغانستان کا زیادہ تر علاقہ کھو چکی ہے اور دیگر شہروں پر بھی خطرہ منڈلا رہا ہے۔
کچھ امریکی حکام کا خیال ہے کہ طالبان تین ماہ میں کابل پر قبضہ کر لیں گے۔

دوہا معاہدے کے بعد امریکہ نے بہت جلد افغانستان میں فوج میں کمی کی (فوٹو اے ایف پی)

فروری 2020 میں دوحہ میں ہونے والے معاہدے میں امریکہ نے انخلا کے بدلے میں سکیورٹی کے حوالے سے کچھ شرائط رکھی تھیں۔
ان میں طالبان کے افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات، امریکہ اور اس کے مفادات پر حملے نہ کرنا اور امریکہ پر حملے کے لیے القاعدہ اور دوسرے گروپوں کو افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہ دینا شامل تھا۔
اس معاہدے کے بعد امریکہ نے بہت جلد افغانستان میں فوج میں کمی کی، جبکہ طالبان نے افغان حکومت کی سکیورٹی فورسز پر حملے بڑھا دیے۔

شیئر: