Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں پھنسے افغان پناہ گزینوں کے لیے طورخم سرحد کھول دی گئی

پاکستان اور افغانستان کے درمیان اہم تجارتی و سفری گزرگاہ طورخم سرحد تین ہفتوں بعد افغان پناہ گزینوں کے لیے کھول دی گئی ہے۔ 
بارڈر حکام نے بتایا کہ طورخم امیگریشن کا عمل آج (سنیچر کو) صبح نو بجے شروع کیا گیا۔ ’سرحد کھولنے کا مقصد ان افغان شہریوں کی واپسی کو ممکن بنانا ہے جو رضاکارانہ طور پر اپنے ملک لوٹنا چاہتے ہیں۔‘
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تقریباً 2600 کلومیٹر طویل سرحد پر واقع چمن اور طورخم کی مرکزی گزرگاہوں سمیت تمام راستے 12 اکتوبر سے بند تھی۔
چمن کی مرکزی گزرگاہ ’بابِ دوستی‘ پر امیگریشن، دوطرفہ تجارت اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سب معطل ہیں۔
اس صورتحال میں  پاسپورٹ اور ویزے پر روزگار، کاروبار یا رشتہ داروں سے ملنے کے لیے جانے والے ہزاروں پاکستانی باشندے افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں جبکہ پاکستان میں بھی علاج، تعلیم، کاروبار یا رشتہ داروں سے ملنے کے لیے آنے والے سینکڑوں افغان باشندے سرحد کھلنے کے منتظر تھے۔
پاکستان میں افغانستان کے سفیر سردار احمد شکیب نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ یا تو سرحدی گزرگاہیں کھول دی جائیں یا افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری کا عمل عارضی طور پر روک دیا جائے۔

چمن کی مرکزی گزرگاہ ’بابِ دوستی‘ پر امیگریشن، دوطرفہ تجارت اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سب معطل ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

افغان سفیر نے اپنے بیان میں افغان پناہ گزینوں کی موجودہ صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ طورخم چمن، انگور اڈہ، غلام خان اور دیگر سرحدی گزرگاہوں کو فوری طور پر کھولا جائے تاکہ پناہ گزین باعزت اور منظم انداز میں اپنے وطن واپس جا سکیں۔
سردار احمد شکیب نے کہا کہ گزشتہ تقریباً 20 دنوں سے طورخم اور چمن-بولدک کراسنگ پوائنٹس بند ہیں جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تجارت، آمدورفت اور ٹرانزٹ مکمل طور پر معطل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں سے آنے والے پناہ گزین قافلے جمرود سے تورخم تک تقریباً 400 ٹرکوں میں پھنسے ہوئے ہیں جن میں خواتین، بچے، بزرگ اور بیمار افراد شامل ہیں جو سرد موسم، خوراک، پانی اور طبی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں۔

 

شیئر: