Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگرس کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بلاک

ٹوئٹر نے کہا ہے کہ ان اکاؤنٹس کو ’قوانین کی خلاف ورزی‘ کی وجہ سے بلاک کیا گیا۔ فائل فوٹو: ٹوئٹر
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے انڈیا کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت انڈین نیشنل کانگریس کا سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ بلاک کردیا ہے۔
ملک کی حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) نے دعویٰ کیا ہے کہ ’ٹوئٹر نے یہ اقدام ملک کے ’قانون کے احترام‘ میں کیا ہے۔‘
عرب نیوز کے مطابق کئی ماہ تک چلنے والے تنازعات کے بعد ٹوئٹر نے انڈیا کے حالیہ سوشل میڈیا قوانین پر عمل کرنا شروع کیا ہے۔ یہ قوانین سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ایسا مواد ہٹانے کا پابند بناتے ہیں، جنہیں حکام غیر قانونی سمجھیں۔
سنیچر کو ٹوئٹر نے کانگرس کے سابق صدر راہل گاندھی کا سرکاری اکاؤنٹ معطل کیا تھا اور اب تک پارٹی کے رہنماؤں کے کم از کم پانچ ہزار ٹوئٹر اکاؤنٹس کو بلاک کیا جا چکا ہے۔
ٹوئٹر نے کہا ہے کہ ان اکاؤنٹس کو ’قوانین کی خلاف ورزی‘ کی وجہ سے بلاک کیا گیا۔
کانگریس کی ترجمان سپریا شرینات نے الزام لگایا ہے کہ ’ٹوئٹر پر حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی کا دباؤ ہے اور ٹوئٹر ایسا ’حکومت کے خوف سے کر رہا ہے۔‘
ایک ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’[ملک کی] سب سے بڑی اپوزیشن جماعت پر پابندی لگانا غیر جمہوری، غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے۔ یہ غلط ہے اور ہماری آزادی رائے پر حملہ ہے۔‘
انہوں نے الزام لگایا کہ ٹوئٹر ایسا ’حکومت کے خوف سے کر رہا ہے۔‘
تاہم ایک بیان میں ٹوئٹر کا کہنا تھا کہ اس کے قوانین کا سب پر ’سوچ سمجھ کر اور غیر جانبدارانہ طریقے کے ساتھ اطلاق کیا جاتا ہے۔‘
تاہم ایک بیان میں ٹوئٹر کا کہنا تھا کہ اس کے قوانین کا سب پر ’سوچ سمجھ کر اور غیر جانبدارانہ طریقے کے ساتھ اطلاق کیا جاتا ہے۔‘
’ہم نے ان سینکڑوں ٹویٹس کے خلاف کارروائی کی ہے جن میں وہ تصویر پوسٹ ہوئی ہے جو ہمارے قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہے۔۔۔‘
انڈیا کی حکومت نے اس معاملے میں مداخلت کی تردید کی ہے۔
بی جے پی کے ترجمان سُدیش ورما نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’یہ ٹوئٹر کی بھی ذمہ داری ہے کہ انڈین قانون کا احترام کرے۔ قانون سب کے لیے برابر ہوتا ہے۔ ہم ٹوئٹر کے لیے کام نہیں کرتے۔‘
راہل گاندھی کے ٹویٹ کے مواد کو ’غیر اخلاقی ‘ قرار دیتے ہوئے سدیش ورما کا کہنا تھا کہ ’کاش بی جے پی کی حکومت اتنی طاقتور ہوتی کہ بین الاقوامی ادارے اس کی سنتے۔‘

شیئر: