Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان پر پابندی لگانے کا فیصلہ نہیں کیا ہے: ٹوئٹر

منگل کو فیس بک اور یوٹیوب نے طالبان سے تعلق رکھنے والے اکاؤنٹس بند کرنے کا اعلان کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے افغان طالبان پر اپنے پلیٹ فارم  کو استعمال کرنے  پر تاحال پابندی نہیں لگائی ہے تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر استعمال کرتے ہوئے ہر کسی کو ان کے اصول و قواعد کی پابندی کرنی ہوگی۔
برطانوی اخبار انڈیپنڈنٹ کو ٹوئٹر نے بتایا کہ ’افغانستان میں صوتحال تیزی سے بدل رہی ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ وہاں لوگ ٹوئٹر کا استعمال کرتے ہوئے مدد بھی مانگ رہے ہیں۔‘
ہماری پہلی ترجیح لوگوں کا تحفظ ہے‘
ٹوئٹر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ  ان کی کمپنی اپنے قواعد و ضوابط کا اطلاق سب پر کرے گی اور ہر ایسے مواد کی نگرانی کرے گی جو اس کے نافذ کردہ قوانین کے خلاف ہو۔
اس سے قبل منگل کے روز فیس بک اور یوٹیوب کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ وہ طالبان سے تعلق رکھنے والے اکاؤنٹس بند کررہے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یو ٹیوب نے یہ اعلان منگل کو کیا۔ اس کے علاوہ امریکہ میں دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی اس حوالے سے پالیسی تشکیل دے رہے ہیں۔
بدھ کو طالبان کے ایک ترجمان نے تصدیق کی کہ طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا واٹس ایپ اکاؤنٹ بند کر دیا گیا۔  
طالبان ترجمان قاری یوسف احمدی نے اردو نیوز کے نامہ نگار روحان احمد کو بتایا کہ ’مجاہد صاحب کے واٹس ایپ بند ہونے کا سبب ابھی تک معلوم نہیں ہے کہ یہ واٹس ایپ یا فیس بک کمپنی بند کیا ہے یا کوئی اور مسئلہ ہے ابھی تک معلوم نہیں‘۔
خیال رہے فیس بک نے بھی کہا تھا کہ اس نے اپنے پلیٹ فارم پر طالبان کی حمایت اور پروموشن کرنے والے تمام مواد پر پابندی لگا دی ہے۔
ننانشل ٹائمز کے مطابق واٹس ایپ نے طالبان کے کابل پر کنٹرول کے بعد ان کی طرف سے شکایات کے لیے بنائی گئی ہیلپ لائن بند کر دی ہے۔
فیس بک کا کہنا تھا کہ نئی پالیسی واٹس ایپ اور انسٹاگرام پر بھی لاگو ہوگی۔ تاہم ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ طالبان ابھی تک ابلاغ کے لیے واٹس ایپ کا استعمال کر رہے ہیں۔
واٹس ایپ کا اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن فیچر طالبان کو استعمال کی سہولت دیتا ہے۔ تاہم فیس بک کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اگر واٹس ایپ کو طالبان کے ساتھ منسلک کوئی اکاؤنٹ نظر آیا تو وہ ایکشن لے سکتی ہے اور اکاؤنٹ بند بھی کر سکتی ہے۔
حالیہ برسوں میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو سیاسی اور سماجی اثر و رسوخ کے باعث تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ خاص طور پر میانمار میں نفرت پر منبی مواد کو روکنے میں ناکامی اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سوشل میڈیا پر تشدد کو ہوا دینے والی ٹویٹس پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
اس کے علاوہ حالیہ اسرائیل فلسطین کشمکش میں فلسطین سے متعلق مواد کو سینسر کرنے پر بھی سوش میڈیا پلیٹ فارمز کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

شیئر: