Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپی ممالک کو ایران کی جوہری افزودگی پر ’شدید تشویش‘

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران یورینیم کی پیداوار جاری رکھے ہوئے ہے جو ایٹمی بم کی تیاری میں استعمال ہو سکتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
یورپی ممالک نے ایران کی جوہری افزودگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جرمنی، فرانس اور برطانیہ کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو اقوام متحدہ کے ایٹمی ہتھیاروں کے نگران ادارے کی تازہ رپورٹ پر ’شدید تشویش‘ کا اظہار کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ایران یورینیم دھات کی پیداوار جاری رکھے ہوئے ہے جو ایٹم بم کی تیاری میں استعمال ہو سکتا ہے۔
ویانا میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے اس ہفتے کے شروع میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران نے پہلی بار 20 فیصد تک افزودہ یورینیم دھات کی پیداوار کی ہے اور اس نے یورینیم کی افزودہ صلاحیت میں 60 فیصد تک اضافہ کیا ہے۔
 2015کے ایٹمی معاہدے کے تحت یورینیم دھات کی پیداوار ممنوع ہے۔ یہ معائدہ جوائنٹ کامپری ہنسیو پلان آف ایکشن(جے سی پی او اے) کہلاتا ہے جو ایران کو اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے بدلے میں اقتصادی مراعات دینے کا وعدہ کرتا ہے اور اس کا مقصد ایران کو ایٹم بم بنانے سے روکنا ہے۔
جے سی پی او اے کے مغربی یورپی ممبران جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران کے اقدامات کو معاہدے کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے گریجویٹ ایرانی نژاد امریکی پولیٹیکل سائنٹسٹ ڈاکٹر ماجد رفی زادہ لکھتے ہیں کہ ’اگر ایران واقعی جوہری معاہدے میں دوبارہ شامل ہونا چاہتا تو وہ ایسا سابق صدر روحانی کے  دور میں کر دیتا کیونکہ اس طرح کے معاملات میں حتمی فیصلہ سپریم لیڈر علی خامنہ ای کا ہوتا ہے نہ کہ صدر یا وزیر خارجہ کا۔ ایران کے اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں کی حکومت ایٹمی معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔‘
خیال رہے کہ امریکہ نے یک طرفہ طور پر 2018 میں اس جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی، اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اس پر دوبارہ بات چیت کی ضرورت ہے۔
اس کے بعد سے تہران معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے تاکہ اس معاہدے پر دستخط کرنے والے دوسرے فریقوں پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ امریکہ کے معائدے سے نکل جانے کے بعد دوبارہ نافذ کی گئی امریکی پابندیوں کو دور کرنے کے لیے ایران کو مزید مراعات فراہم کریں۔ مغربی یورپ کے ساتھ ساتھ روس اور چین بھی اس معاہدے کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایران اور امریکہ کے مابین مذاکرات کے وفود کا سلسلہ رکنے کے بعد جے او سی پی او اے کے دیگر فریقوں نے ویانا میں ایران کے ساتھ کئی ماہ تک مذاکرات کیے ہیں۔
مذاکرات کا آخری دور جون میں ختم ہوا جس کے بعد ان کے دوبارہ شروع ہونے کی کوئی تاریخ طے نہیں ہوئی۔

شیئر: