Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت میں کچرا تلف کرنے کا نیا قانون، خلاف ورزی پر قید اور جرمانہ

سزا کے طور پر اجازت نامہ یا لائسنس منسوخ کردیا جائے گا (فوٹو: اخبار 24)
سعودی عرب  نے کچرے کو ٹھکانے لگانے کے لیے نیا قانون جاری کیا ہے، جو کچرا جمع کرنے، منتقل کرنے، چھٹائی کرنے، ذخیرہ کرنے، درآمد اور برآمد کرنے، ٹریٹمنٹ اور محفوظ طریقے سے تلف کرنے سمیت تمام پہلوؤں پر مشتمل ہے۔ خلاف ورزی پر جرمانہ اور سزا بھی دی جائے گی۔
سرکایر خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق نیا قانون 11  فیصلوں پر مشتمل ہے جن میں قانون کا تعارف کرایا گیا ہے اور اس سے متعلق قواعد و ضوابط بیان کیے گئے ہیں۔
نئے قانون کے مطابق کاروباری اور رہائشی کچرا جمع کرنے کی دو سالہ فیس کی وصولی کا اختیار وزارت بلدیات و دیہی و آباد کاری کے پاس رہے گا۔ 
اب نئے قانون کے بموجب کچرے کے انتظامات دیکھنے والا قومی مرکز مدت ختم ہونے سے قبل نیا مالی نظام تیار کرے گا۔  
نئے قانون کے ضوابط عسکری کچرے، ایٹمی اور جوہری فضلے پر نافذ نہیں ہوں گے۔ اس حوالے سے کسی بھی پروگرام کے لیے قومی مرکز سے لائسنس حاصل کرنا ہوگا۔  
قانون میں کہا گیا ہے کہ جو شخص کچرا ذخیرہ کرنے، اسے نذر آتش کرنے یا کچرے کے ٹریٹمنٹ یا اسے پانی میں ڈالنے یا کچرا تلف کرتے وقت ایسا طریقہ کار اختیار کرے گا جو صحت عامہ کے لیے خطرہ پیدا کرتا ہو یا اس سے ماحول کو نقصان پہنچتا ہو تو اسے 10 برس تک قید اور 30 ملین ریال تک جرمانے کی سزا ہوگی۔ دونوں میں سے کسی ایک سزا پر بھی اکتفا کیا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں نئے قانون میں یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ اس پر ہر روز کے حساب سے جرمانہ ہوگا۔ یہ قانون میں مذکور مقررہ جرمانے سے زیادہ  نہیں لیا جائے گا۔  
اس حوالے سے  انتباہ بھی کیا گیا ہے کہ اگر قانون کی خلاف ورزی تین سال کے دوران دُہرائی گئی تو ایسی صورت میں سزا دگنی ہوگی۔ 
قانون کی خلاف ورزی پر 10 ملین ریال تک کا جرمانہ ہوگا۔ لائسنس معطل کردیا جائے گا یا چھ ماہ تک کے لیے لائسنس معلق کردیا جائے گا یا اجازت نامہ یا لائسنس منسوخ کردیا جائے گا۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: